سادہ لباس، باوردی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں 7 سنار طلائی اور نقدی سے محروم

ویب ڈیسک  پير 6 جون 2022

 کراچی: سادہ لباس اور باوردی پولیس اہلکاروں نے قائدآباد میں چیکنگ کے نام پر متعدد سناروں کو یرغمال بناکر لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات اور نقدی سے محروم کردیا۔

شہر قائد میں راہزنی کی وارداتوں میں روزانہ درجنوں شہری اپنی قیمتی اشیاء نقدی اور زندگیوں سے محروم ہوتے ہیں مگر پولیس کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کوئی مؤثر حکمت عملی نظر نہیں آتی تو دوسری جانب خود پولیس اہلکار ہی لیٹرے بن گئے ہیں جو باوردی اور سادہ لباس میں شہریوں کو سرعام لوٹ رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس اہلکاروں کی لوٹ مار کا تازہ واقعہ کراچی کے علاقے قائدآباد میں پیش آیا جہاں چیکنگ کے نام پر اسلحہ بردار سادہ لباس اور باوردی پولیس اہلکاروں نے 7 سناروں نے لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات اور نقدی چھین لی۔

پولیس موبائل میں سوار ملزمان نے سناروں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ دیں اور انھیں مختلف علاقوں میں گھومانے کے بعد کورنگی قیوم آباد ندی کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

قائد آباد پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تاہم لوٹ مار کی واردات میں ملوث بغیر نمبر پلیٹ لگی پولیس موبائل اور ان میں سوار اہلکاروں کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سناروں سے لوٹ مار ، حبس بیجا میں رکھنے اور انھیں چھوڑنے کی واردات 30 مئی کی رات ساڑھے سات بجے سے رات ایک بجے کے دوران کی گئی جبکہ قائد آباد پولیس نے 4 جون کو واقعہ کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔

اس حوالے سے درج کیے جانے والے مقدمہ نمبر 307 سال 2022 کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ سنار ایاز حسین کی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ باغ کورنگی سیکٹر 10 کا رہائشی اور لیبر اسکوائر پر اس کی ظفر جیولرز کے نام سے دکان ہے اور میرے علاوہ اور بھی جیولرز کی دکانیں ہیں۔

گزشتہ ماہ 30 مئی کو وہ اپنی دکان بند کر کے نقدی اور سونا لیکر موٹر سائیکل پر گھر کی جانب جا رہا تھا جب وہ قائد آباد یونس چورنگی گورنمنٹ گرلز کالج کے مین گیٹ کے سامنے پہنچا تو بوقت رات ساڑھے سات بجے وہاں پر کھڑی ہوئی پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں جس میں کچھ سادہ لباس اور دیگر پولیس کی وردی میں ملبوس تھے مجھے روک کر پولیس موبائل میں بیٹھا دیا اور میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔

متاثرہ سنار نے بتایا کہ کچھ دیر کے بعد دیگر دکانداروں کو بھی اسی طرح سے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر موبائل میں بیٹھاتے رہے اور تلاشی کے بہانے سب کی جیبوں سے نقدی اور زیورات کے تھلے موبائل میں ہی ہم سب سے چھین لیے۔

مدعی کے مطابق میرے علاوہ سنار فراز حسین سے نقدی و طلائی زیورات جن کی مالیت ایک لاکھ 24 ہزار ، دکاندار فیصل حسین سے نقدی و طلائی زیورات جس کی مالیت 2 لاکھ 25 ہزار روپے ، رضوان علی سے نقدی و طلائی زیورات جس کی مالیت 4 لاکھ 50 ہزار روپے ، عرفان علی سے نقدی و طلائی زیورات جس کی مالیت ایک لاکھ 85 ہزار روپے ، آصف موٹا اور آصف ملا سے چھینی گئی نقدی اور طلائی زیورات کی مالیت دریافت طلب ہے جبکہ مجھ سے نقدی اور طلائی زیورات ایک لاکھ 30 ہزار روپے چھین لیے۔

اس حوالے سے ایس ایچ او قائد آباد ملک آصف اعوان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعہ کی کچھ فوٹیجز حاصل کرلی ہیں اور اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہے ، انھوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ مذکورہ پولیس موبائل اور اس میں سوار سادہ لباس و باوردی افراد پولیس کے کسی تفتیشی یونٹ کے ہو سکتے ہیں تاہم پولیس واردت میں ملوث ملزمان کا جلد سراغ لگالیا جائیگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔