سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ارسلان خان کو گھر سے ’حراست‘ میں لیا گیا، اہل خانہ کا الزام

ویب ڈیسک  جمعـء 24 جون 2022
ارسلان خان پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں جبکہ وہ سماجی کارکن بھی ہیں (فوٹو انٹرنیٹ)

ارسلان خان پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں جبکہ وہ سماجی کارکن بھی ہیں (فوٹو انٹرنیٹ)

 کراچی: شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں نامعلوم افراد صحافی اور سماجی کارکن (سوشل میڈیا ایکٹوسٹ) کو گھر سے اپنے ہمراہ لے گئے، اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں سرکاری اہلکاروں نے گھر سے ’حراست‘ میں لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر (AK_Forty7@) کے نام سے موجود ارسلان خان نامی ایکٹویسٹ کو 24 جون کی رات ساڑھے چار بجے کے قریب گھر سے لے جایا گیا ہے۔

اہل خانہ کے مطابق رات گئے نامعلوم مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے اور ارسلان خان کو اپنے ہمراہ گاڑی میں ڈال کر لے گئے، کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی اس حوالے سے ہمیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

ایکسپریس نیوز نے اس سلسلے میں پولیس حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ارسلان خان کی گمشدگی کے حوالے سے اہل خانہ نے پولیس سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی کسی تھانے نے گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ارسلان خان کی اہلیہ کا ویڈیو پیغام وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ گھر میں داخل ہونے والوں نے ارسلان کی تصدیق کی اور پھر یہ بولا ’تم ٹویٹر پر بہت بولتے اور لکھتے ہو، جس پر انہوں نے کہا کہ وہ آئینی اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے آواز بلند کررہے ہیں‘۔


ارسلان خان کی گرفتاری کے بعد سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر ان کی رہائی کے لیے ایک ہیش ٹیگ چل رہا ہے۔ جس پر اب تک 15 ہزار سے زائد صارفین نے ٹویٹس کیں اور ارسلان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے  ارسلان خان کی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا اور اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔


واضح رہے کہ ارسلان پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں اور وہ متعدد اداروں میں ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ سوشل میڈیا پر بھی وہ مختلف مسائل اٹھاتے رہتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔