مزید ماں نہ بننے کے لئے آپریشن ، مفید یا نقصان دہ ؟

ڈاکٹر رابعہ خرم درانی  جمعرات 7 جولائی 2022
آپریشن کروانے سے پہلے سات سوالوں کے جوابات ازحد ضروری ہوتے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈٰیا

آپریشن کروانے سے پہلے سات سوالوں کے جوابات ازحد ضروری ہوتے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈٰیا

ایک خاتون نے مجھ سے رابطہ کیا کہ اس کا چوتھا آپریشن ہونا ہے، اکثریت کا مشورہ ہے کہ ساتھ ہی مزید پیدائش کا عمل رکوانے کا آپریشن کروا لو لیکن میں اس کے سائیڈ ایفیکٹس سے ڈرتی ہوں۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس سے جسم پھولتا ہے؟ میں نے انھیں بتایا کہ اگر آپ کی عمر 35 سے نیچے ہے اور بچوں میں وقفہ مناسب ہے۔ تو مذکورہ آپریشن ہرگز نہ کروائیں۔ اب اچھے ہاتھوں میں اور اچھے سرجیکل سامان کے ساتھ پانچواں چھٹا آپریشن بھی ممکن ہے، نیز اللہ نہ کرے کہ ایسا کبھی بھی کسی کے ساتھ ہو لیکن اگر کسی بھی وجہ سے مزید بچے کی ضرورت / خواہش ہوئی تو پھر کیا کریں گے؟

آپ کو مزید ماں نہ بننے کے لئے آپریشن کروانا چاہیے بشرطیکہ اگر صحت اچھی نہیں، اگر عمر 40 کے آس پاس ہے ، اگر شوہر مزید اولاد یا مزید شادی کے خواہش مند نہیں، اگر شوہر سے تعلقات اچھے ہیں ، اگر کم از کم دو بیٹے موجود ہیں ، اگر بیٹا بیٹی دونوں رشتے موجود ہیں ، اور اگر سسرال روایتی نہیں ہیں۔

جسم اگر چار بچوں کی ماں بننے تک نہیں پھولا تو آپریشن کرنے سے آخر کتنا پھول جائے گا ! ہوتا یہ ہے کہ جب کنفرم ہو جائے کہ اب بچے نہیں ہونے تو میاں بیوی کا ہنی مون پیریڈ لوٹ آتا ہے۔ زیادہ خوشی میں مزے کے کھانے بنتے بھی زیادہ کھائے بھی زیادہ جاتے ہیں۔ نتیجتاً دونوں کے پیٹ پھول جاتے ہیں لیکن عورت کے کیس میں الزام کا بار گائناکالوجسٹ کے کیے آپریشن کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ہاں شوہر کا پیٹ بڑھنا بیگم کی عمدہ کوکنگ کا شاخسانہ ہوتا ہے۔ مزاحاً عرض ہے کہ اگر آپریشن نہ بھی کروائیںگی تو پیٹ پھر بھی 9 ماہ بعد پھول ہی جائے گا، زیادہ کھانے پینے کے سبب ۔

مزید اضافہ یہ کرنا چاہتی ہوں کہ آج کل رشتے ڈسپوزایبل سے ہوگئے ہیں۔ بچے چار چھوڑ دس بھی ہوں تب بھی رشتہ پلک جھپکنے ختم ہو جاتا ہے تو پیدائش کے عمل کو ختم کرانے والی عورت کے لیے اگلا چانس مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ بے شک یہ بات طبی نقطہ نظر سے دئیے جانے والے جواب کا حصہ نہیں ہے لیکن ہمیں مریض کے میڈیکل کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کو بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔ اس لیے عموماً ہم اپنے مریضوں کو BTL کا مشورہ نہیں دیتے بلکہ انہیں کہتی ہوںکہ شوہر کو قائل کریں کہ آپ کی اولاد کی خاطر بیگم نے تین چار آپریشن کروالئے ہیں اب بہتر ہے کہ آپ نس بندی کا آپریشن کرالیں۔

آج تک صرف ایک مرد کو راضی خوشی اپنا آپریشن اس نیت سے کرواتے دیکھا ہے کہ اب میں اپنی بیوی کو مزید تکلیف نہیں دے سکتا لیکن باقی سبھی مرد یا مریض بالخصوص خاتون کی ساس ایسی بات سنتے ہی کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں کہ نہیں بھلا مرد کا کیا کام آپریشن کروانے سے مزید شادیوں کے مواقع بھی تو ختم ہوجاتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ سبھی مرد مزید شادی ضرور کرتے ہیں لیکن نفسیاتی طور پر جہاں وہ مزید بچے کی پیدائش سے محفوظ اور مطمئن ہو جاتے ہیں، وہیں اسی عورت کے اندر ایک کمی آنے کا احساس بھی ان کے لاشعور میں پنپ رہا ہوتا ہے۔

میری ایک خاتون مریضہ کا میرے ہاں چوتھا آپریشن ہونا تھا ۔ اس کی پہلے تین بچیاں تھیں اور چوتھی بار میں بیٹا ہونا تھا۔اس خاتون کے دیور، جیٹھ اور نندیں لاولد تھیں یعنی سارے سسرال میں بس اسی ایک جوڑے کے ہاں اولاد تھی۔ ان کے ہاں بھی پہلی نرینہ اولاد ہونا تھی۔ مجھے مریض خاتون اور اس کی والدہ نے بہت زور دیا کہ آپ بچے بند کر دیں ، ہمیں ایک بیٹا کافی ہے۔ خاتون مریض کی شوگر بھی ڈسٹرب تھی اور کچھ حد تک بلڈ پریشر بھی بڑھنے لگا تھا۔ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ تھک چکی تھیں اور آزاد ہونا چاہتی تھیں۔ میں نے شرط عائد کردی کہ آپ کے میاں آئیں، شناختی کارڈ کی کاپی اور انگوٹھے کے نشان کے ساتھ نس بندی کے آپریشن کی اجازت دیں۔ قانوناً بھی ہمارا طریقہ یہی ہے کہ اس آپریشن کی اجازت مریضہ کے ساتھ ساتھ اس کا خاوند بھی تحریری طور پر دیتا ہے تبھی کیا جاتا ہے۔

شوہر دوسرے شہر میں تھا وہ نہ آ سکا اور سیکشن کے ساتھ بیٹا پیدا ہوگیا۔ دوسرے روز بیٹے کا باپ اپنے بچے کو گود میں لے کے گویا ہوا کہ کیونکہ اس کی بیگم کی نس بندی ہو چکی ہے جبکہ اس کے ہاں بس ایک ہی بیٹا ہوا ہے ، اس لیے بیٹوں کی جوڑی بنانے کے لیے وہ دوسری شادی کرے گا۔ اس لمحے مریضہ اور اس کی ماں نے رب کریم کا شکر ادا کیا اور ان صاحب کو بتایا کہ بیگم ابھی بچہ پیدا کر سکتی ہیں ، اس لئے مزید شادی کی ضرورت نہیں۔

گزشتہ دنوں مریضہ کی والدہ نے مجھے بتایا کہ آج کل میں اسی خاتون کے پانچویں آپریشن سے جڑواں بیٹوں کی ولادت متوقع ہے۔ رب کریم خیر کا وقت لائے۔ چونکہ وہ خاتون کافی دور دوسرے شہر میں رہتی ہیں اس لیے ماہانہ چیک اپ کبھی میرے پاس نہیں ہوتا لیکن آپریشن کے لیے اپنے میکے آتی ہیں اور پھر میرے پاس ہی سیکشن ہوتا ہے۔ اگر وہ خاتون اس بار بھی میرے پاس آپریشن کے لیے آئیں تو اس بار میں BTL ضرور کر دوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔