علم عمرانیات کیا ہے؟

جبار قریشی  اتوار 31 جولائی 2022
 jabbar01@gmail.com

[email protected]

جس طرح علم نفسیات میں فرد کے انفرادی رویے کا مطالعہ کیا جاتا ہے، بالکل اسی طرح عمرانیات میں افراد کے اجتماعی رویے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ایک انسان دوسرے انسان سے تعلق قائم کرتا ہے تو دونوں ایک دوسرے کو متاثر کرتے ہیں یہ تعلق سماجی تفاعل کہلاتا ہے۔

علم عمرانیات میں سماجی تفاعل کی بڑی اہمیت ہے۔ سماجی تفاعل کے نتیجے میں گروہ وجود میں آتے ہیں۔ گروہ سے مراد افراد کا ایسا مجموعہ جو طویل عرصے سے ایک جگہ مقیم ہو اور اشتراک عمل کی وجہ سے اتنا منظم ہو جائے کہ لوگ اسے ایک وحدت کا درجہ دے دیں۔ گروہ سے ہی معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے۔ معاشرہ بذات خود بہت سے مختلف گروہوں کے درمیان سماجی رابطے کا نام ہے۔

علم عمرانیات میں گروہ کی مختلف شکلیں ہیں۔ آئیے ، ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ خاندان معاشرے کی ایک اکائی ہے اس کی دو اقسام ہیں واحد خاندان میاں بیوی اور بچوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اسے گھرانہ بھی کہتے ہیں۔ مشترکہ خاندان میاں ، بیوی ، بچوں کے علاوہ دادا ، دادی ، نانا ، نانی یعنی کم ازکم دو خاندانوں پر مشتمل ہوتا ہے، اسے کنبہ بھی کہتے ہیں۔ برادری چند گھرانوں کا آپس میں شادی بیاہ کرنا اور رشتے سے منسلک ہونا برادری کہلاتا ہے۔ یہ کاسٹ ہی کی ایک شکل ہے۔

اسے انگریزی میں Clam کہتے ہیں۔ افراد کا ایسا گروہ جس کی خواہشات مشترکہ ہوں اور ان میں یکسانیت پائی جائے اور وہ اپنی ذیلی ثقافت بھی رکھتے ہوں جو عام قومی ثقافت سے مختلف ہوتی ہے ایسے گروہ کو قبیلے کا نام دیا جاتا ہے۔ خانہ بدوش بھی ایک گروہ کی شکل ہے۔ خانہ بدوش کی اصطلاح ان گروہوں کے لیے مختص ہے جو مویشی پالتے ہیں اور ان کے لیے چراگاہوں کی تلاش میں نقل مکانی کرتے ہیں۔ یہ کسی ایک جگہ قیام نہیں کرتے، انھیں خانہ بدوش کہا جاتا ہے۔

طبقہ (کلاس) بھی گروہ کی ایک شکل ہے۔ چھوٹے سے چھوٹا علاقائی گروہ جو سماجی زندگی کے کسی ایک پہلو یا حیثیت کو واضح کرسکے اور مشترکہ طرز عمل اور مشترکہ معیار زندگی اختیار کرے اسے طبقات یعنی Classes کہتے ہیں۔ ذات Caste افراد کا وہ مستقل گروہ ہے جس میں فرد کے منصب کا تعین صرف ورثے سے کیا جاتا ہے۔ ہجوم Crowd بھی ایک گروہی حالت ہے ان کے درمیان غیر مربوط معاشرتی تفاعل ہوتا ہے۔

کسی قومی واقعے پر لوگوں کا ایک مقام پر بغیر بحث مباحثہ کے جمع ہونا عوام الناس Masses کہلاتا ہے، اگر اس میں بحث و مباحثہ کا عنصر داخل ہو جائے تو ایسے گروہ کو پبلک یا عوام کا نام دیا جائے گا۔ ایک مخصوص علاقے میں رہائش پذیر آبادی جس کے طرز زندگی کے اصول مشترک ہوں یا اس گروہ نے کوئی اہم مقام یا منصب معاشرتی لحاظ سے حاصل کرلیا ہو ایسے گروہ کو کمیونٹی کہتے ہیں۔

انسانوں کا ایک بڑا گروہ جو واضح خصوصیت ، یہ خصوصیت عمومی طور پر حیاتیاتی اور موروثی ہوتی ہے دوسروں سے علیحدہ کرے اس گروہ کو ’’نسل‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ گروہ جو نسل ، زبان کی بنیاد پر مربوط ہوتے ہیں اس گروہ کو قوم کا نام دیا جاتا ہے ، اگر گروہ مذہب کی بنیاد پر مربوط ہوں تو اسلام میں انھیں امت یا ملت کے نام سے پکارا جاتا ہے ، اگرگروہ کسی مخصوص نظریات یا رسومات کی بنیاد پر ایک جداگانہ حد بندیاں رکھتے ہوں، اس گروہ کو فرقہ کہا جاتا ہے۔

ایسا طبقہ جو ایک مخصوص ثقافت اور فرقہ سے وابستہ ہو اور ایک ایسی ریاست میں رہ رہا ہو جہاں ایک مختلف ثقافت اور فرقہ کی جماعت کا غلبہ ہو، اس طبقے کو اقلیت کہا جاتا ہے اور اکثریتی گروہ کو اکثریت کا نام دیا جاتا ہے۔ اکثریت کا تعداد میں نصف سے زائد ہونا ضروری ہے۔ منصب یعنی Status اصل میں وہ حقوق و فرائض ہیں جو معاشرہ فرد کو اس کی گروہی زندگی میں عطا کرتا ہے۔ منصب کو متعین کرنے والے عناصر میں حسب و نسب، مالی وسائل، پیسہ، تعلیم، جنس، ذات اور برادری شامل ہیں۔

فرد واحد کا کوئی بھی طرز عمل جس پر معاشرے کی جانب سے کوئی پابندی عائد نہیں کی جاتی ، معمولات کہلاتے ہیں۔ جب معمولات معاشرے میں استحکام حاصل کرلیتے ہیں اور معاشرے میں ان کی پابندی کی جاتی ہے تو یہ آداب میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ آداب جب استحکام حاصل کرلیتے ہیں تو قانون میں تبدیل ہو جاتے ہیں جس کی پابندی نہ کرنا جرم تصورکیا جاتا ہے اور جرم کی سزا دی جاتی ہے۔

ایسا پیمانہ یا معیار جس سے چیزوں کو پرکھا جاتا ہے کہ وہ معاشرے میں پسند کی جاتی ہیں اور لوگ اس کے حصول کے لیے کوشاں رہتے ہیں ، اپنا وقت، محنت اور دولت صرف کرتے ہیں اس چیز کو Value یعنی اقدار کہا جاتا ہے۔ یعنی اقدار وہ روحانی، روایتی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی شرائط ہیں جو کسی جگہ کی اکثریت طے کرے۔ ثقافت عمرانیات کی ایک اہم اصطلاح ہے۔ ثقافت وہ راہ عمل ہے جو کسی معاشرے کے افراد اپنی معاشرتی زندگی میں اختیار کرتے ہیں ، اسے انگریزی میں کلچر کہتے ہیں۔ کلچر جب باضابطگی اختیار کر لے تو وہ تہذیب کا روپ دھار لیتا ہے۔

تہذیب کی نمایاں خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں مذہب اور زبان کا پہلو زیادہ نمایاں ہوتا ہے ، اگر کلچر میں جغرافیائی عوامل کا پہلو زیادہ نمایاں ہوگا تو اسے تمدن کا نام دیا جاتا ہے۔ عصبیت ایک سماجی رویہ ہے جس میں فرد یا افراد کا اپنی قوم ، زبان ، مسلک اور مذہب سے محبت اور پیار کا جذبہ غالب ہوتا ہے ، جبکہ تعصب بڑھتی ہوئی بے جواز قوم پرستی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس رویے میں دوسری قوم سے زبان، نسل، مسلک اور مذہب سے نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔

مذہب بھی سماجی زندگی کا ایک اہم عنصر ہے۔ یہ ایک ایسا مربوط نظام ہے جس میں شک کے بجائے یقین کی حکمرانی ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر مذہب اعلیٰ قابل فہم سماجی اقدار کی تلاش اور ان کے حصول کی کوشش کا نام ہے۔ گروہی زندگی میں گروہی افراد جب کسی فعل کو بار بار دہرائیں جس میں کوئی دباؤ ، جبر اور خوف کا عنصر بھی شامل نہ ہو تو ایسے اصولوں کو رسوم و رواج کہتے ہیں۔ رسوم رواج، عقائد اور طور طریقے جو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتے ہیں انھیں روایت کا نام دیا جاتا ہے۔انسان کو تمدنی زندگی کا اہل بنانے کے لیے تعلیم و تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے سماجی زندگی میں تعلیم و تربیت بالخصوص تربیت کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

تربیت سے مراد ہم عام زندگی سے سیکھنا مراد لیتے ہیں۔ عمرانیات میں اس کا مطلب معاشرے کا شہری بننا ہے، معاشرے کا شہری بننے کے لیے فرد کو جن عوامل سے گزرنا پڑتا ہے ان سب کو تربیت کہتے ہیں۔ بعض پڑھے لکھے افراد عمرانیات اور سماجی بہبود (سوشل ورک) کو ایک ہی معنی میں لیتے ہیں جوکہ غلط ہے۔ عمرانیات سماجی زندگی کے مطالعے کا نام ہے جبکہ سماجی بہبود سماجی زندگی کے مسائل کے حل کا نام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔