ریڈارسے بچنے کیلئے ملائیشیا کا طیارہ1500 میٹر سے کم بلندی پر پرواز کرتا رہا ماہرین کا نیا دعویٰ

کم بلندی پر پرواز کی وجہ سے ایم ایچ 370 مختلف ملکوں کے ریڈار سنگلز سے اوجھل رہا۔ ماہرین


ویب ڈیسک March 17, 2014
طیارے کی تلاش کے لئے سرچ آپریشن کو وسط ایشیا سے بحر ہند تک زمینی اور سمندری علاقے میں پھیلا دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD: 10 روز قبل ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کے نت نئے دعوے بھی اس واقعے کی پراسراریت میں اضافہ کررہے ہیں، ماہرین کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیارے میں سوار کوئی شخص پرواز کو 1500 میٹر سے بھی کم پر لے آیا تھا جس سے وہ ریڈار کی نشاندہی سے بچ گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارےنے ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ 10 روز قبل دوران پرواز ملائیشیا ایئر لائنز کی مسافر پرواز MH370 کی تلاش کا کام پہلے سے پیچیدہ اور مشکل ہوگیا ہے۔ سرچ آپریشن کو وسط ایشیا سے بحر ہند تک زمینی اور سمندری علاقے میں پھیلا دیا گیا ہے اور طیارے کی تلاش میں شامل ملکوں کی تعداد اب 25 ہو چکی ہے جن میں قزاقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، چین، برما، لاؤس، ویت نام، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور فرانس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان تمام ممالک سے ریڈار کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے جن پر سے لاپتہ پرواز کے گزرنے کا امکان ہے۔

دو روز قبل ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس طیارے نے کسی 'دانستہ عمل' کے نتیجے میں اپنا مقررہ راستہ تبدیل کیا تھا اور سول ایوی ایشن کے راڈار سسٹم سے غائب ہو جانے کے بعد بھی یہ طیارہ کئی گھنٹے تک پرواز کرتا رہا تھا، ملائیشین وزیراعظم کے اس انکشاف کے بعد چین کے سرکاری حکام اور اخبارات کی جانب سے ملائیشیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ لاپتہ طیارے میں سوارمسافروں میں سے دو تہائی کا تعلق چین سے ہے لیکن ملائیشیا کی حکومت نے واقعے کے کئی روز گزرنے کے یہ انکشاف کیا ، نجیب رزاق کے بیان کے بعد نجانے مزید کتنے حقائق ہوں گے جو اب تک سامنے لائے ہی نہیں گئے۔

دوسری جانب تحقیقات میں شامل فضائی ماہرین کی جانب سے حالیہ بیان سامنے آیا ہے کہ اس واقعے میں اگر کوئی شخص ملوث ہے تو اسے طیارے، اس کی پرواز اور دیگر باتوں کے بارے میں حیران کن حد تک معلومات اور مہارت حاصل تھیں جسے بروئے کار لاکر اس نے طیارے کو ممکنہ طور پر پرواز کے دوران 1500 میٹر یا اس سے بھی کم بلندی پر اڑایا تاکہ وہ کسی بھی ملک کی فضائی حدود میں داخل ہوتے وقت اس کے ریڈار کی زد نہ آئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے