مبینہ سازش کا فیصلہ ہو جانا چاہیے

محمد سعید آرائیں  جمعرات 15 ستمبر 2022
m_saeedarain@hotmail.com

[email protected]

سابق وزیر اعظم عمران خان نے پشاور کے جلسے میں ایک بار پھر کہا کہ ’’ میری حکومت سازش کے تحت ختم کرا کر ملک پر چور مسلط کیے گئے ہیں اور جنھوں نے میری حکومت کے خلاف سازش کا حصہ بن کر ایسا کیا وہ مجرم تھے۔‘‘

عمران خان مسلسل 6 ماہ سے تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دیتے آ رہے ہیں جسے پہلے امریکی سازش قرار دیا گیا جس کی تردید سابق اور موجودہ حکومتوں میں قومی سلامتی کمیٹی اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی کی، جس کی وضاحت کے بعد عمران خان کو الزام تراشی چھوڑ دینی چاہیے تھی مگر چونکہ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کو جواز بنا کر اپنی حکومت کی نااہلی کو چھپانا تھا اس لیے تحریک عدم اعتماد کے خلاف سازش کو بیانیہ بنا کر سیاست چمکانا تھا اور عمران خان اپنے حامیوں کے جذبات سے آگاہ تھے اس لیے انھوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کو سازش قرار دے کر اپنے حامیوں کو مطمئن کرنا تھا اس لیے پہلے انھوں نے تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دے کر جلسے شروع کردیے، امریکی سازش کی خود امریکا نے متعدد بار تردید کی مگر عمران خان کے حامیوں نے امریکا کی وضاحتوں پر یقین نہیں کیا۔

امریکا کے پاکستان سے متعلق رویے اور بھارت کی طرف امریکی جھکاؤ پر پاکستانیوں کو ہمیشہ شکایت رہی ہے اور عمران خان کو اس کا ادراک تھا، اس لیے انھوں نے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا اور ملک بھر میں جلسے شروع کرکے اپنیمہم شروع کی تاکہ پاکستان کے امریکا سے تعلقات مزید خراب ہوں۔

امریکی مبینہ سازش کی عمران خان کی تقاریر جب بے اثر ہونے لگیں تو انھوں نے بیانیہ پھر تبدیل کیا اور ریاستی اداروں کو حکومت کے خاتمے میں ملوث قرار دے دیا اور اس بارے میں نئی مہم شروع کی اور کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے ا سٹیبلشمنٹ کو بروقت آگاہ کردیا تھا مگر میرا ساتھ نہیں دیا گیا جس سے چور ڈاکو میری جگہ آگئے جو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے میری حکومت گرانا چاہتے تھے۔

ملک میں دو ماہ سے جاری بارشوں اور سیلابی صورتحال دن بہ دن سنگین ہوچکی ہے جس سے تین کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر، لاکھوں افراد بے گھر، لاکھوں گھر منہدم، فصلیں تباہ ہوگئیں، سڑکوں اور ٹرینوں کی تباہ حال صورتحال سے سفر ناممکن، ملک بھر میں آمد و رفت معطل ہوچکی۔ دنیا بھی پاکستان میں وسیع تباہ و بربادی پر متفکر ہو کر امداد بھیج رہی ہے۔

ملک بھر میں پی ٹی آئی کے سوا تمام سیاسی پارٹیاں امدادی سرگرمیوں میں متحرک ہو کر لاکھوں خاندانوں کی مدد کر رہی ہے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں ختم کرکے امدادی سرگرمیوں میں دن رات مصروف ہیں۔ حکومت اور فوج متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم، آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ سندھ طوفانی دورے کرکے متاثرین کی داد رسی کر رہے ہیں مگر عمران خان ملک بھر میں سیاسی جلسے کرکے حکومتپر برسرہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے پنجاب و کے پی کے وزرائے اعلیٰ عمران خان کے جلسے منعقد کرانے اور خود  سیلاب پر سیاست کرتے ہوئے حکومتی کارکردگی سراہنے کی بجائے وفاقی حکومت پر سیلاب میں سیاست کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ انھیں وزیر اعظم کے چاروں صوبوں کے دورے نظر نہیں آ رہے اور عمران خان کو الیکشن کے جلد انعقاد کی زیادہ فکر ہے اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنما عام انتخابات کے جلد انعقاد کو سیلاب کی صورت حال بہتر بنانے کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان کو لاکھوں متاثرین اور وسیع تباہی پر توجہ دینی چاہیے۔ وہ متاثرین کی مدد اپنے جلسے کرکے کر رہے ہیں عملی طور پر سیلاب کی صورت حال سے لاتعلق ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کو سازش قرار دے کر تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے بھی ایسا مطالبہ کیا تھا ۔عمران خان اپنے سازشی بیانیے پر نہ صرف قائم ہیں بلکہ ابکہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کو نیا آرمی چیف لگانے کا حق ہی نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت ہی یہ تقرری کرے گی مگر عمران خان مطمئن نہیں ہوں گے۔

عمران خان کے اطمینان کے لیے ملک میں جلد انتخابات تو ممکن نہیں مگرایک اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرکے عمران خان کو مطمئن کیا جا سکتا ہے اس لیے یہ فیصلہ جتنا جلد ہو جائے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ اب یہ مسئلہ حل ہو جانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔