تھر پارکر موت کا رقص جاری مزید ایک خاتون اور6بچے ہلاک

مرنے والوں کی تعداد161 ہوگئی،مٹھی سے سول اسپتال حیدرآباد منتقل نوزائیدہ بچہ انتقال کرگیا


Numainda Express March 20, 2014
متاثرہ علاقے میںفوج سمیت دیگرفلاحی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاںجاری،حکومت سندھ نااہلی چھپانے کیلیے میڈیا پر الزامات لگارہی ہے،سورٹھ تھیبو فوٹو:این این آئی/فائل

قحط سے متاثرہ تھرپارکر میں موت کارقص بدھ کوبھی جاری رہااور بھوک وافلاس کی ماری ایک خاتون اور 6بچے زندگی کی بازی ہارگئے ۔

جس کے بعدمرنے والوں کی تعداد161 ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق سول اسپتال مٹھی میں گاؤں ویراڑکا بابوکمار، گاؤں واگھوکا عارف جبکہ اسلام کوٹ کے گاؤں رانجھولوند میں 9سالہ عبدالرحیم، گاؤں ہوتی تڑمیں 3ماہ کی بچی راحیلہ بلاول جاں بحق ہوگئے۔ سول اسپتال مٹھی سے حیدرآباد لے جاتے ہوئے ایک بچہ دم توڑ گیا اور ڈیپلوکی رہائشی 35سالہ خاتون قائمہ بجیرنے سول اسپتال حیدرآبادمیں دم توڑا۔ مٹھی سے سول اسپتال حیدرآباد منتقل کی جانے والی حاملہ خاتون گوری کا پیدا ہونے والا بچہ انتقال کرگیا۔ اس طرح مرنے والوں کی مجموعی تعداد161ہوگئی ہے جن میں سے 10سے زائدخواتین شامل ہیں۔ مرنے والی تمام خواتین غذائی قلت کے باعث خون کی کمی کاشکار تھیں۔ 12گھنٹوں کے دوران 22بچوں کو سول اسپتال مٹھی میں داخل کیا گیا۔ ضلع کے دیگراسپتالوں میں بھی بیمار بچوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھرقحط سے متاثرہ علاقے میں فوج سمیت دیگرفلاحی تنظیموں کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن سندھ اسمبلی سورٹھ تھیبونے بھی پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے ڈگری کالج مٹھی میں 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے میڈیا پربے بنیادالزمات عائد کررہی ہے۔ دوسری طرف وزیراعلی سندھ کے کوآرڈی نیٹربرائے ریلیف تاج حیدرنے ایس ایس پی منیر شیخ کے ہمراہ موٹروے اورسندھ پولیس کی جانب سے قائم طبی کیمپ کا دورہ کیا۔ ادھرسندھ حکومت کی جانب سے امدادی گندم کی تقسیم تیسرے روزبھی بند رہی۔ 80ہزار سے زائد خاندان امدادی گندم سے اب تک محروم ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی 600بوریوں سے بھراایک ٹرک مٹھی توضرور پہنچا لیکن متاثرین میں گندم کی تقسیم شروع نہیں کی جاسکی۔ مقامی انتظامیہ متاثرین میں تقسیم کے لیے مزیدگندم کی منتظرہے۔ ڈی سی تھرپارکر آصف اکرام کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ملنے والے راشن بیگ متاثرین میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف ڈپٹی کمشنر تھرپارکر آصف اکرام نے اسلام کوٹ کے گاوں وروائی میں گندم کے ڈپوپر چھاپہ ماراجس کے دوران ڈپوکیپر غائب ہو گیا۔ ڈپٹی کمشنرنے مسجدمیں اعلان کرنے کے بعد 102بوری گندم گاؤں کے مکینوںمیں تقسیم کردی۔

مقبول خبریں