چاہتے ہیں ایک ہفتے میں ملک سے سود ختم کردیں، وزیر خزانہ

ویب ڈیسک  بدھ 30 نومبر 2022
کوشش ہے 5 سالوں میں مکمل طورپر اسلامی بینکاری نظام رائج کر دیاجائے، اسحاق ڈار فوٹو:فائل

کوشش ہے 5 سالوں میں مکمل طورپر اسلامی بینکاری نظام رائج کر دیاجائے، اسحاق ڈار فوٹو:فائل

 کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 5 سال میں ملک سے سود کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور مرکز الاقتصاد الاسلامی کے زیر اہتمام حرمت سود کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سود کے ذریعے پیسہ کمانا آسان ہو جاتا ہے لیکن یہ جائز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں رائج سود کے نظام کو ختم کرنا ہے، اگر ہم خلوص نیت سے صرف اللہ کی رضا کے لیے فیصلہ کریں تو 5 سال میں ملک سے سود کا خاتمہ ہو سکتا ہے، زکوۃ و عشر کا نظام اپنانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سود سے متعلق فیصلے کیخلاف تمام اپیلیں واپس لینے کا اعلان

وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی حکومت میں میری سیکرٹری خزانہ کو ہدایات تھیں کہ قرضہ لینے کےلیے پہلی ترجیح اسلامی بانڈز سکوک کے ذریعے قرضہ لیں، اگر ان کے پاس پیسے نہ ہوں تو مجبوری ہے، ظاہر ہے ریاست کا کاروبار تو بند نہیں ہوسکتا، ملک میں رائج سود کے نظام کو ختم کرنا ہے، اللہ کرے میرے پاس ایسا جادو ہو کہ میں ایک ہفتے، ایک ماہ میں سود ختم کردوں، لیکن ریاست کا کاروبار ہے جس میں سود 75 سال سے جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سراج الحق کی اپیل پر ملک بھر میں ’’یوم انسداد سود‘‘ منایا گیا

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سودی نظام کےخاتمے کیلئے شرعی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، ملک میں 20 سے 21 فیصد بینکاری نظام پہلے سے اسلامک بینکاری ہے، کوشش ہے 5 سالوں میں مکمل طورپر اسلامی بینکاری نظام رائج کر دیاجائے، ہم نے اسلامک بینکاری نظام کو پاکستان میں ایک کامیاب نظام کے طور پر رائج کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ دو سرکاری اداروں کے حوالے سے مجھے تشویش ہوئی، اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی تھیں، وہ اپیلیں واپس لے لی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اسلامی بینکاری میں پیسے کسے رکھیں، پیسے رکھنے کے لیے ہے ہی نہیں، حکومت ادھار پر چل رہی ہے،

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔