پرسان جمع پرسان مساوی نا پرسان

سعد اللہ جان برق  اتوار 8 جنوری 2023
barq@email.com

[email protected]

لوگ اکثرہم سے مملکت ناپرسان عالیشان کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں کہ یہ کہاں واقع ہے، اس کاجغرافیہ ،تاریخ، جنرل نالج، معاشرتی علوم اور مطالعہ نا پرسان کہاں ہے؟ تو لیجیے، سنئے، اب افسانہ فرقت ہم سے۔

آپ نے یاد دلایا تو ہمیں یاد آیا ، سب سے پہلی بات تو یہ کہ یہ کہیں بھی واقع نہیں ہے بلکہ خود ایک واقعہ ہے جس میں مواقع ہی مواقع پیداہوتے ہیں اور ہردم ہر قسم کے موقع کی توقع کی جاسکتی ہے ۔اس کاجغرافیہ، تاریخ حدود اربعہ وجہ تسمیہ سب کچھ یہ ’’خود‘‘ ہی ہے، چونکہ یہ آئینے کا اندر یا اس پار ہے، اس لیے اسے مملکت الٹ پلٹ بھی کہاجاتا ہے، یہاں زیادہ ’’وزیر‘‘ اگتے ہیں، اس لیے ’’وزیرستان‘‘ بھی ہے، مشیرستان بھی اورخواصستان بھی۔ اس کے بارے میں ایک کہانی بھی گردش میں ہے۔

بہت پہلے ایک بادشاہ کے خالی دماغ میں یہ خیال پھوٹا تھا کہ وہ دنیا میں بے مثال ہے کیوں کہ وہ پکا پکا نا پرسانی تھا اوراپنے آپ کو ناپرسانیوں کی طرح بے مثل ، لاثانی،اور فاتح عالم سمجھتا تھا، اس نے ایک جلاہے کو ٹاسک دیا کہ میرے لیے ایسا لباس تیارکرو جو میری طرح عالیشان، شایان شان، مشہورجہان ہو، بچارا جلاہا مرتا کیا نہ کرتا کہ بادشاہ نے اس کے بال بچوں کو باندھ کر ایک جلاد کو ان کے سر پر کھڑا کردیا تھا۔ جلاہا غورکے حوض میں غوطہ زن ہوا اورکافی جدوجہد کے بعد یہ موتی برآمد کیاکہ۔

تن کی عریانی سے بہتر نہیں کوئی بھی لباس

یہ وہ جامہ ہے کہ جس کا نہیں الٹا سیدھا

بادشاہ کو خوشخبری سنائی گئی کہ لباس تیار ہوگیا،دن مقرر ہوا، عمائدین بلائے گئے ،مقررہ وقت پر جلاہا آتادکھائی دیا، اس نے اپنے دونوں ہاتھ یوں آگے کیے ہوئے تھے جیسے بہت ہی نادر ونایاب چیز اٹھائے چلاآرہا ہو حالانکہ اس کے دونوں ہاتھ سکندر کی طرح خالی تھے۔

وہ اسی پوزیشن میں تخت شاہی کے سامنے کھڑا ہوگیا،پہلے اس نے اس خاص لباس کا تعارف کرتے ہوئے اپنی اوربادشاہ کی تعریف کی اور پھر لباسکی اور آخر میں بولا کہ اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف ’’حلالیوں‘‘ کو نظر آتا ہے اور جن کی ولدیت مشکوک ہو، ان کو بالکل دکھائی نہیں دیتا، تب تمام وزیروں، مشیروں، شہیروں اور خصوصیوں کو اچانک جلاہے کے ہاتھوں میں ایک بے مثال لباس نظر آنے لگا، اپنی ولدیت کو مشکوک وشہبات سے بچانے کی کوشش میں سب نے لباس پر تعریف کے دونگرے برسائے اورگل بوٹے چڑھائے۔

شاہی شاعر نے فوراً اس لباس پر ایک قصیدہ ارشادکیا، شاہی مورخ نے اسے شاہی تاریخ میں درج کیا ،شاہی مطرب بھی اپنی والدہ کا کردار بچانے کے لیے مستعد ہوا لیکن شاہی حکم ہوا کہ شاہی مطرب لباس کے افتتاح کے بعد اپنے فن کا مظاہرہ کرے گا۔واہ واہ کے بے پناہ شور میں جلاہے نے وہ جادوئی اورکراماتی لباس بادشاہ سلامت کو پہنایا، ظاہرہے کہ اس کا اپنا لباس اتارکر یہ لباس پہنایاگیا تھا لیکن بادشاہ سمیت سارے لوگ یہ کیسے کہہ سکتے تھے کہ بادشاہ سلامت تو قدرتی لباس میں نظر آرہے ہیں۔

دیوانگی سے دوش پہ زنار بھی نہیں

یعنی ہماری جیب میں اک تار بھی نہیں

وزیروں، مشیروں شہیروں اورخصوصیوں کے تعریفی دونگرے تمام ہوئے، مبارکبادیں اختتام پذیرہوئیں، لباس کے ایک ایک ریشے پر تعریفی روشنی ڈالنے میں سب نے اپنی مہارت تمام کی، تو بادشاہ اپنے جادوئی لباس پر خود بھی عش عش کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا، پہلے تو اس نے جلاہے کے لیے انعامات،اکرامات اورعنایات کا اعلان کیا پھر اس نے جلاہے کو وزیرصحت بنا کر ہدایت کی کہ تمام درباریوں، امراء اور شاہی منصب داروں کے لیے ایسے لباس تیارکیے جائیں،کچھ ہی عرصے میں تمام شاہی عہدے دار اسی لباس میں نظرآئے بلکہ لباس کی تعریف بھی کرتے تھے کہ اپنی ولدیت کو بہرحال رجسٹر کرنا تھا۔

یہاں پر دو رواتیں ملتی ہیں ایک تو یہ کہ مملکت ناپرسان والوں نے اپنی شرم وحیا،غیرت اورعزت نیلام کرکے وہ لباس ’’درآمد‘‘کیا ، دوسری روایت یہ ہے کہ اس لباس کو درآمد کرنے کے لیے عوام اور ملک گروی رکھا گیا، ان دونوں روایتوں کے بیچوں بیچ ایک تیسری روایت یہ ہے کہ وہ بادشاہ مملکت ناپرسان ہی میں تھا اورجلاہا اوردرباری بھی ناپرسانی تھے، بہرحال ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ مملکت ناپرسان میں آج کل عمائدین کا وہی لباس ہے جسے فخر سے پہناجاتاہے ۔

آخر میں ناپرسان کی وجہ تسمیہ بھی جان لیجیے۔چوں کہ یہاں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جن کا کوئی پرسان حال نہیں اور جانوروں سے تھوڑے زیاد اور انسانوں سے کم ہوتے ہیں، دوسرے وہ جن سے کوئی پرسان نہیں اور انسانوں سے بہت اونچے لیکن دیوتاؤں سے تھوڑے کم ہوتے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔