- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ والی انسولین گولی میں اہم پیشرفت
بیجنگ: دنیا بھر کےماہرین انسولین کی کھائی جانے والی گولی بنانے میں جستجو کررہے ہیں۔ لیکن پیٹ کے اندر تیزابی کیفیت اور دیگر تیزابی مائع اس عمل کو ناکام بناتی رہے ہیں۔ تاہم اب انسولین کو ایک خاص انداز میں بند کیا گیا ہے تاکہ اس کی افادیت برقرار رہے۔ اس کے ابتدائی تجربات انتہائی کامیاب رہے ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ اس میں کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ استعمال کی گئی ہیں۔ اس کی روداد اے سی ایس نینو میں شائع ہوئی ہے جس میں چوہوں کو منہ سے یہ دوا دی گئی ہے جو ان کی آنتوں میں پہنچ کر کامیابی سے انسولین کو آنتوں میں جذب کرسکتی ہے۔
چین میں سُن یاٹ سین یونیورسٹی اور دیگراداروں کے ماہرین نے یہ ایجاد کی ہے۔ اس کےلیے میگنیشیئم خردذرات پر انسولین کا محلول چڑھایا گیا اور اس پر لائپوسوم کی ایک اورپرت ڈالی گئی۔ اس کے بعد اان ذرات کو بیکنگ سوڈا میں ملایا گیا اور اس کی چھوٹی گولیاں بنائی گئیں اور ہر گولی 3 ملی میٹر جسامت کی تھی۔ اس میں سب سے اہم کام کیمیائی مائیکروموٹر کا ہے جو انسولین کو آنتوں تک پہنچا کر جذب کراتی ہے۔
تین ملی میٹر جسامت کی گولیاں چونکہ بیکنگ سوڈا میں لپیٹی گئی ہیں اور یوں ان میں انسولین کی تاثیر ختم نہیں ہوتی۔ معدے میں پہنچنے پر پیٹ کے مائعات سے بیکنگ سوڈا گھل جاتا ہے اور اندر سے میگنیشیئم کے ذرات باہرآجاتے ہیں۔ جسے ہی یہ پیٹ کے پانی سے ملتے ہیں تو ہائیڈروجن کے بلبلے خارج ہوتے ہیں اور یہ بلبلے مائیکروموٹر کا کام کرتے ہوئے اسے دھکیلتے ہیں۔ یوں انسولین والے ذرات معدے اورآنتوں کی دیواروں تک پہنچتے ہیں وہاں جذب ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح دوا کا کام مکمل ہوجاتا ہے۔
اسے کامیابی سے چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور اگلے پانچ گھنٹے تک ان کے خون میں گلوکوز کی مقدار معمول پر رہی۔ تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔