- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
کراچی: بلدیہ شرقی کے زیرانتظام کئی صحت مراکز غیرفعال ہونے کے سبب عملہ ڈسپنسریوں میں رہائش پذیر ہے، عموماً سرکاری ڈسپنسری میں 4 ڈاکٹروں کی تعیناتی کی جاتی ہے لیکن متاثرہ ڈسپنسریوں میں ڈاکٹرز بھی موجود نہیں، گنجان آباد علاقے کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے والی ڈسپنسریوں میں بے ضابطگیوں کے سبب طبی سہولیات ناپید ہوگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع شرقی کے علاقے منظور کالونی میں قائم ڈسپنسری میں ڈاکٹروں کی کمی کے سبب مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، ڈسپنسری انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہوگئی ہے۔
انتظامیہ صبح کے اوقات میں ڈسپنسری کو مکمل طور پر فعال کرنے میں ناکام ہوچکی ہے جب ایکسپریس کی ٹیم نے متاثرہ ڈسپنسری کا دورہ کیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ ڈی ایم سی کی ملازمہ ڈسپنسری میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔
اس حوالے سے ایکسپریس کی ٹیم نے جب بلدیہ شرقی کی چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) زرتاج پاشا سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کہا گیا کہ اس ڈسپنسری کو زچہ و بچہ یونٹ میں تبدیل کرنے کا ارادہ تھا لیکن اس کے لیے لازم تھا کہ ایک ڈاکٹر یا لیڈی نرس اس مرکز صحت میں 24 گھنٹے موجود ہو اور ہنگامی صورتحال میں حاملہ خواتین کو زچگی کی سہولیات فراہم کی جاسکیں لیکن ڈاکٹرز،نرسز اور طبی عملے سمیت دیگر عملے کی کمی کی وجہ سے زچہ و بچہ یونٹ کے قیام کا معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔
ڈی ایم سی کے ماتحت کئی ڈسپنسریوں میں عملے کی کمی کے سبب عملے کی ڈیوٹیاں لگانا مشکل ہوچکا ہے اس حوالے سے بلدیہ شرقی کے ایڈمنسٹریٹر سید شکیل احمد سے کہا ہے انھوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد عملے کی کمی کی شکایت دور کردی جائے گی۔
علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا کہ انتظامیہ جلد اس ڈسپنسری کی بہتری کے لیے اقدامات کرے کیوں کہ اگر مختلف علاقوں میں موجود مراکز صحت پر توجہ دی جائے اور وہاں طبی سہولیات مہیا کی جائیں تو شہر کے نامور سرکاری اسپتالوں کا دباؤ کم ہوجائے گا۔
ڈسپنسری میں رہائش پذیر گھرانے کا کہنا ہے کہ ہم یہاں رہنے کے لیے اپنے الاؤنس میں سے پیسے کی کٹوتی کرواتے ہیں ہمارے یہاں رہنے کا مقصد ڈسپنسری کا تحفظ کرنا ہے کیونکہ جب بلدیہ عظمٰی کراچی نے اس ڈسپنسری کو ڈی ایم سی کے حوالے کیا تھا تو یہاں پر لینڈ مافیا قابض تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔