ایف آئی اے کے بعد پولیس کو بھی انٹرپول کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا معاہدہ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 29 جنوری 2023
(فوٹو : انٹرنیٹ)

(فوٹو : انٹرنیٹ)

 اسلام آباد: ایف آئی اے کے بعد پولیس کو بھی انٹرپول کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا معاہدہ طے پاگیا، پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی مرحلہ وار رسائی دی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سینٹرل بیورو-انٹرپول پاکستان اور ایف آئی اے کے قانون نافذ کرنے والے تین یونٹوں سمیت اسلام آباد پولیس کے مابین معاہدوں پر دستخط ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں خصوصی تقریب میں کیے گئے جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ نے کی۔

تقریب میں آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان، ڈائریکٹر این سی بی پاکستان ملک سکندر حیات، ایف آئی اے حکام اور انٹرپول کے تین رکنی وفد نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر نیشنل سینڑل بیورو انٹرپول پاکستان سکندر حیات نے شرکاء کو ڈیٹا بیس پروگرام و کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے سے شرکاء کوڈیٹا بیسز کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معاہدوں پر دستخط ہونے کے نتیجے میں انھیں بھی انھیں جرائم کے مختلف ڈیٹا بیس تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔

Punjab Police access interpool data 4

انٹرپول کے وفد نے بھی شرکاء کو ’’iARMS‘‘ ڈیٹا بیس کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ تقریبا ایک ملین سے زیادہ ریکارڈ کے ساتھ، iARMS آتشیں اسلحے، اسمگلنگ کے نمونوں اور اسمگلنگ کے راستوں کی شناخت میں مدد کر سکتا ہے، پولیس کی معاونت سے ایسے جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

Punjab Police access interpool data 2

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ نے دنیا بھر میں پولیس کی معاونت میں انٹرپول کے اہم کردار کو سراہا۔ ڈی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انٹرپول کے آلات اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لا کر اور بین الاقوامی پولیس روابط کو مضبوط کرکے پاکستان میں پولیس جدید دور چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرسکتی ہے۔

Punjab Police access interpool data 3

ڈی جی ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ معاہدوں سے فائدہ اٹھانے والی ایجنسیوں کو حقیقی طور پر بروقت انٹرپول ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل ہو سکے گی اور جرائم، خصوصاً بچوں کے جنسی استحصال اور سائبر کرائم اور مالیاتی جرائم سے لڑنے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔