- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
لندن: یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے ایک سرجیکل دستانہ بنایا ہے جو دباؤ محسوس کرسکتا ہے اور اس سے ماں کے پیٹ میں بچے کی حرکت اور پوزیشن معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس سے اسقاطِ حمل کا خطرہ کم ہوسکتا ہے اور مردہ بچوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔
تجرباتی طورپربنائے گئے دستانے سے رحمِ مادر میں بچے کی کیفیت اور پوزیشن معلوم کی جاسکتی ہے۔ وسائل والے ممالک میں یہ کام الٹراساؤنڈ سے لیا جاتا ہے تاہم غریب ممالک کے دوردرازعلاقوں میں کبھی بجلی نہیں ہوتی، کبھی مشینیں نہیں ہوتیں تو ماہرین بھی کم ہوتے ہیں۔
یونیسیف کے مطابق یہی وجہ ہے کہ غریب ممالک میں مردہ بچوں کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے اور اس کی قیمت صرف ایک ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اس میں انگلیوں کے مقامات پر حساس سینسر چھاپے گئے ہیں۔ یہ سینسر میٹل آکسائیڈ نینوکمپوزٹ مادوں پر مشتمل ہیں۔ یہ اتنے حساس ہیں اور باریک ہیں کہ انہیں روایتی دستانوں کے اوپر بھی پہنا جاسکتا ہے۔
دستانہ پہن کرزچہ و بچہ کے ماہررحم میں ہاتھ پھیر کر بچے کے سر کی پوزیشن معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پھر دستانے کے سینسر بتاتے ہیں کہ کتنی قوت لگانے کی اجازت ہے اور کس قدر قوت بچے کو متاثر کرسکتی ہے۔ تاہم سینسر کمپیوٹر اسکرین پر اس پورے منظر کی ایک دھندلی سی تصویر بھی دکھاسکتےہیں اور اگلے مرحلے میں سینسر کا عکس اسمارٹ فون پر بھی دیکھا جاسکے گا۔
یہ دستانہ ڈاکٹر شیریں جعفر علی نے بنایا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دستانہ ہمیں بچے کے سر کی درست پوزیشن اور راستے سے آگاہ کرتا ہے جس بچے کی بحفاظت پیدائش میں مدد مل سکتی ہے۔
اسے سیلیکون سے بنے ہوئے ماں کے پیٹ کے ماڈل اور ان میں پھنسے بچوں پرآزمایا گیا ہے اور اس میں بہت کامیابی بھی ملی ہے۔ اس اہم ایجاد کی رپورٹ فرنٹیئرز ان گلوبل وومن ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔