ارد و لغت بورڈ؛ 55 اسامیوں میں 41 خالی، افرادی قوت کی شدید کمی

عائشہ خان انصاری  منگل 7 فروری 2023
6 سال سے نئی جلد منظرعام پرنہیں آئی،راشد حمید،قومی زبان کوسرکاری و دفتری سطح پررائج کرنے کیلیے حکومت نے سنجیدہ اقدام نہیں کیے ۔ فوٹو : فائل

6 سال سے نئی جلد منظرعام پرنہیں آئی،راشد حمید،قومی زبان کوسرکاری و دفتری سطح پررائج کرنے کیلیے حکومت نے سنجیدہ اقدام نہیں کیے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  اردو لغت بورڈ میں مختلف گریڈ کی افرادی قوت کی شدید کمی کا شکار ہے،55اسامیوں پرصرف 14لوگ کام کررہے ہیں جب کہ اردو لغت پرکام کرنے والا صرف ایک ماہردستیاب ہے۔

اردو لغت بورڈ کی 55اسامیوں میں سے 41 کے خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے،صرف 14 افراد ان اسامیوں پر کام کر رہے ہیں،ماہرین میں ایک شخص اسکالرز کی اسامیوں پر لغت کاکام کررہا ہے، باقی تمام افراد مختلف گریڈزکے آفس ورکرز ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بھرتیوں کے لیے ابھی کوئی اقدام سامنے نہیں آیا،سن 1973کی آئین کی شق 251کے تحت قومی زبان کوسرکاری و دفتری سطح پررائج کرنے کے لیے کوئی بھی سنجیدہ اورٹھوس اقدامات ناپید ہیں۔

ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر راشد حمید نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت میں پیشہ وارانہ ذمے داریوں پر مامور افرادی قوت کی کمی کا یہ عالم ہے کہ ایک فردتین لوگوں کا کام کررہاہے،عمارت کو دوبارہ فعال رکھنے کے لیے دوبارہ افتتاح کردیا گیا، وفاقی حکومت کے ادارے ’’اردو ڈکشنری (لغت) بورڈ‘‘ 22 جلدوں اور ہزاروں صفحات پر مشتمل ہے۔

انھوں نے کہا کہ فرحان فتح پوری ، جمیل جالبی جیسی ادب کی ناموراورگرانقدر شخصیات نے سن 1985میں اس عمارت کی بنیاد رکھی،یہ بات کسی بھی زندہ اورادب کے دلدادہ معاشرے کے لیے قطعی طورپر مناسب نہیں ہے کہ تہذیب سے جڑے اداروں کو کمزور یا پھر مکمل طورپرمعدوم ہوتے دیکھیں،ہم نے یہ عزم کیا ہے کہ اس ادارے کو قائم رہنا ہے۔

راشد حمید کے مطابق ان اداروں کو وفاق میں ضم کرنے کا فیصلہ بھی کوئی مناسب قدم نہیں تھا، تنظیم نو میں ادارے کا حجم  اور ملازمین کی تعداد اور بھی کم ہو جائے گی،پھر ضرورت کے وقت جتنے ماہرین درکارہوں گے وہ دستیاب نہیں ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ عموماً لوگ یہ رائے دیتے ہیں کہ ڈکشنری 22 جلدوں پر بن گئی،تو اب کیا ضرورت ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اگر آکسفورڈ ڈکشنری کا جائزہ لیں تووہ اپنے سابقہ حجم سے پہلے سے وسیع ہوتا جارہا ہے،زبانیں زندہ ہوتی ہیں،زبانوں میں پرانے لفظوں میں ترمیم کی جاتی ہے، میٹرک انٹر طلبہ کیلیے مختلف درجوں کیلیے اسی میں سے ڈکشنری نکلنی چاہیے اور غالب میر کی فرنگیت تیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ لفظوں کی وسعت بہترطورپرسامنے آسکے،اس عمل میں نظر ثانی کی بھی ضرورت ہے کیونکہ نئے ذرائع اورتحقیق کے بل بوتے پرترجیحات مزید بہتر ہوجاتی ہیں،دوسرا اہم و بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ عمارت تو فعال ہے مگر افراد کے بغیر عمارت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ضرورت اس بات کی ہے کہ مطلوبہ افراد اپنا کردار ادا کریں تاکہ طلبہ کی دلچسپی بھی بڑھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ادارہ فروغِ قومی زبان کے فیلڈ دفتر کی حیثیت سے بھی اْردو لغت بورڈ، لغت نویسی کے لیے فعال رہے گا،اْردو لغت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مشیر وزیر اعظم اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی سرپرستی اور تعاون کی مدد سے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔