رمضان المبارک اور تقویٰ

کلثوم حسنین شیخ  جمعـء 24 مارچ 2023
رمضان المبارک میں یہ عہد کیجیے کہ ہمارا مقصود صرف تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ (فوٹو: فائل)

رمضان المبارک میں یہ عہد کیجیے کہ ہمارا مقصود صرف تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ (فوٹو: فائل)

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی شروعات ہوچکی ہے اور سعادتوں کے حصول کےلیے ہم میں سے ہر ایک بھرپور تیاریوں میں مصروف ہے۔

ہم خود کو جسمانی اور روحانی طور پر تیار کرتے ہیں۔ رمضان کی عبادات کی فہرست بنتی ہے۔ قرآن مجید پڑھنے کے ٹارگٹ مقرر ہوتے ہیں۔ تراویح پڑھنا، ذکر و اذکار کرنا، دورۂ قرآن میں شامل ہونا، قیام اللیل کرنا، افطاریاں کرانا، صلہ رحمی کرنا، اور اس جیسے بہت سے مثبت عزائم۔

رمضان کا مہینہ آتا ہے اور چلا جاتا ہے مگر ہم وہیں کھڑے ہوتے ہیں، جہاں سے چلے تھے۔ ادھر رمضان کا آخری دن ہوا، ساتھ ہی عبادات کا معمول بھی گیا۔ اچھے بننے کا ناٹک بھی ختم۔ وہ جذبہ، وہ جوش، وہ گراف، سب ختم۔

کبھی سوچا ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ہمارے دل کیوں نہیں بدلتے؟ سارا مہینہ عبادت کرکے بھی ایمان کا معیار کیوں نہیں برقرار رکھ پاتے کہ وہ اگلے رمضان تک کافی ہو؟

کیوں کہ ہمارا مقصد، ہمارا عزم وقتی ہوتا ہے (Short term package یعنی، وقتی فائدہ) نا کہ کسی مقصد کو ذہن میں رکھ کر کرنا (Long term package) یعنی، آخرت کا فائدہ، تقویٰ حاصل کرنا۔

ہماری سوچ لوگوں تک محدود ہوتی ہے۔ اس مبارک مہینے میں کچھ غلط کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے؟ اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے، وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، ہم جو بھی کر رہے ہیں۔ سب اس کی نظر میں ہے، یہ سب بھلا دیتے ہیں۔

آئیے، اس رمضان المبارک یہ عہد کیجئے کہ ہمارا مقصود صرف تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ اس بات پر توجہ کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے کیا چاہیے۔

سورۃ بقرہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کیے گٸے ہیں، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو“۔ یعنی ہمیں ہمارا مقصد بتادیا گیا ہے کہ رمضان کے ذریعے تقویٰ حاصل کرو، جو ہمیں پورا سال توانا رکھے تاکہ ہم اپنے مسائل کا بہتر حل تلاش کرسکیں، اپنے معاملات درست کرسکیں۔

اسی طرح سورۃ بقرہ کی آیت 185 میں فرمایا:

”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا“۔

قرآن مجید کا تعلق رمضان سے جوڑا گیا اور قرآن حکیم ہدایت ہے، فرقان ہے، تقویٰ پانے کا ذریعہ ہے۔ جبکہ ہماری نیت ثواب تک محدود رہتی ہے۔

قرآن مجید ہمیں سوچ دیتا ہے، راستہ دکھاتا ہے، آسانی پیدا کرتا ہے، نہ کہ تنگی۔ ہمیں اپنے اندر ضمير کو جگانا ہے۔ اپنی مردہ روح کو زندہ کرنا ہے۔ جو بھی کام کرنا ہے اس فکر کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے، اس کو خوش کرنا ہے، نہ کہ لوگوں کو۔ اپنی سوچ کا زاویہ بدلنا ہے۔ ہمیں اپنے رب کو راضی کرنے کی پوری منصوبہ بندی کرنی ہے۔ ان شاء اللہ۔

تقویٰ یہی تو سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ سوچ تبدیل کرنی ہے۔ تعلق مضبوط کرنا ہے۔

رمضان المبارک صرف عبادات کو دہرانے کےلیے نہیں آتا، یہ ہمیں ہمارا مقصد یاد دلانے آتا ہے، تاکہ خود کو پورے سال کےلیے منظم رکھ سکیں۔ اپنی عبادات، اپنے تعلقات، اپنے کام میں یہ یاد رکھ سکیں کہ ”وہ دیکھ رہا ہے۔“

رمضان المبارک کے ذریعے وہ طریقے اپنانے ہیں جس سے آخرت بہترین بن جائے۔ اللہ رحیم و کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ ہمارے قدم اتنے مضبوط کردے کہ رمضان المبارک کے بعد بھی یہ تعلق اسی جوش و جذبے کے ساتھ سلامت رہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔