جعلی پیر اور عاملوں کی سفاکی

ایڈیٹوریل  بدھ 16 اپريل 2014
انسانیت کے یہ مجرم بڑے دھڑلے سے اپنے ٹھکانے، آستانے، دواخانے اوردکانیں چلاتے ہیں. فوٹو:فائل

انسانیت کے یہ مجرم بڑے دھڑلے سے اپنے ٹھکانے، آستانے، دواخانے اوردکانیں چلاتے ہیں. فوٹو:فائل

تسلسل سے میڈیا کے ذریعے ایسی ہولناک خبریں منظرعام پرآئی ہیں، جن کے مطابق جعلی عاملوں اور پیروں کے کہنے پر سادہ لوح افراد نے خود اپنی یا اپنے قریبی رشتے داروں کی جان لے لی، ایبٹ آبادکے ایک سفاک شخص نے جعلی پیرکے کہنے پراپنے 3بھانجوں کو مری کے نواحی علاقے تریٹ لاکر تیزدھار آلے سے ذبح کر ڈالا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مبینہ طور پر ملزم کے پیر نے اسے بتایا کہ اپنے مالی حالات کو بہتر کرنے کے لیے اپنے بھانجوںکو قتل کردو۔ ملزم نے 18اپریل کو سعودی عرب جانے کے لیے ٹکٹ کنفرم کرا رکھا تھا، ملتان میں بھی ایک نوجوان جعلی پیر کے کہنے پر خزانے کی تلاش میں اپنی جان گنوا بیٹھا۔ہمارے معاشرے میں تعلیم وشعور کی کمی کے باعث  ایسے واقعات تقریباً ہر دوسرے روز رونما ہوتے ہیں، نوسربازافراد وطن عزیز کی ہر دیوار پر وال چاکنگ کے ذریعے اپنی بھرپوراشتہاری مہم چلاتے ہیں اور اپنے گھنائونے کاروبار کو ترقی دیتے ہیں، سادہ لوح عوام جعلی عاملوں، پیروں، حکیموں ،ڈاکٹروں اور جادوگروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، اور نہ صرف اپنی جمع پونجی بلکہ اپنی جان سے بھی جاتے ہیں۔

انسانیت کے یہ مجرم بڑے دھڑلے سے اپنے ٹھکانے، آستانے، دواخانے اوردکانیں چلاتے ہیں۔ قانون کے رکھوالے اپنا حصہ بقدر جثہ لے کر خاموش ہوجاتے  اور عوام لٹتے رہتے ہیں۔محنت سے جی چرانے والے افراد یا توخزانے کی تلاش میں اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں یا پھر اپنی رقم دگنی کرانے کے چکر میں ’’ڈبل شاہ‘‘ جیسے کرداروں کے ذریعے اپنی عمر بھر کی کمائی لٹا بیٹھتے ہیں ۔عورتیں جعلی عاملوں سے اپنے گھریلو مسائل کے حل کے لیے تعویز اورگنڈے لیتی ہیں اور پھر ان ہی کی ہاتھوں اپنی عزت لٹوا بیٹھتی ہیں ۔سادہ لوح افراد کو لوٹنے والے افراد کا نیٹ ورک بڑا ہی مضبوط اور فعال ہے،معاشرے کے ایسے رستے ناسوروں کے خلاف ایک آپریشن کی ضرورت ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی کا تصور اس وقت حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا، جب تک ایسے افراد کو قانون کی گرفت میں لا کر کڑی سزا نہیں دی جاتی۔ میڈیا ،سول سوسائٹی اور دینی رہنمائوں کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ جہل کے خاتمے اور شعور وآگہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔