- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچے جوانی میں بھی دمے سے متاثرہوسکتے ہیں
ناروے: یہ تو سب جانتے ہیں کہ نو ماہ کے دورانِ حمل سے قبل آنکھ کھولنے والے بچوں کے پھیپھڑے درست انداز میں نمو سے نہیں گزرپاتے اور انہیں سانس کا عارضہ ہوسکتا ہے۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر تک وہ دمے اور سی او پی ڈی جیسے امراض کے شکار ہوسکتےہیں۔
اس ضمن میں فِن لینڈ اور ناروے میں 26 لاکھ افراد کا کئی برس تک سروے اور فالو آپ کیا گیا ہے۔اس سے معلوم ہوا ہے کہ وسط عمر(40 برس) تک کرونک، اوبسٹرکٹوو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) اور دمے کا خطرہ رہتا ہے۔ سی او پی ڈی ہو یا دمہ، دونوں میں سانس کی نالیاں شدید متاثر ہوتی ہیں اور سانس لینے میں شدید دشواری ہوتی ہے۔
37 ہفتوں سے پہلے زچگی والے بچوں کو قبل ازوقت پیدائش کہا جاتا ہے۔ اور اگر 28 ہفتے سے پہلے ہی بچہ اس دنیا میں آجاتا ہے تو وہ انتہائی قبل ازوقت پیدائش کہلاتی ہے۔ اس طرح پیدا ہونے والے بچوں میں نارمل بچوں کے مقابلے میں دمے اور سی اوپی ڈی کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔
تاہم 37 اور 38 ہفتوں والے بچوں میں بھی اس کا معمولی خطرہ ضرور ہوسکتا ہے۔ اس کی تصدیق ناروے یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر کیری ریسنیس اور ان کے ساتھیوں کے مطابق قبل ازوقت پیدائش سے پھیپھڑوں کو جو نقصان ہوتا ہے وہ طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے۔ اب اگر اس میں بیماری ، تمباکو نوشی اور آلودگی وغیرہ کو نکال دیا جائے تب بھی یہ خطرہ اپنی جگہ واضح رہتا ہے۔
سائنسدانوں نے 1987 سے 1998 تک میں فن لینڈ میں جنم لینے والے لاکھوں افراد کا ڈیٹا لیا ہے جبکہ ناروے میں 1967 سے 1999 تک پیدا ہونے والے مردوزن کا ڈیٹا دیکھا گیا ہے۔ اس دوران 5 فیصد بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے۔ ان میں سے 18 سال کی عمر تک پہنچنے والے 41300 افراد دمے اور 2700 افراد میں سی او پی ڈی کا مرض دیکھا گیا جو ایک اہم عدد ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان اعدادوشمار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کی شماریاتی اہمیت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پری ٹرم پیدا ہونے والوں بچے پوری زندگی سانس اور پھیپھڑوں کےنظام پر خصوصی توجہ دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔