- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
بینکوں کے قرضوں میں اضافہ، خسارے میں جانے لگے
کراچی: پاکستان میں بینکوں کے نان پرفارمنگ لون میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ خسارے میں جا رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کچھ بینکوں نے اپنے صارفین کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنی اصل ادائیگی چند ماہ کیلیے موخر کر دیں یا اپنا قرض ری شیڈول کرا لیں تاکہ مالیاتی اداروں کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکے جیسا کچھ عرصہ قبل یورپ میں ہوا، اس صورت میں بینک اپنے صارفین کو بچا سکیں گے جو ان کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے اطلاع دی ہے کہ دسمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کے غیر فعال قرضے تین فیصد یعنی 25.53 ارب روپے اضافے سے 938.67 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ 30 ستمبر 2022 کو ختم ہونے والی گزشتہ سہ ماہی میں یہ قرضے 913.14 ارب روپے تھے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی ماہر اقتصادیات ثنا توفیق نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ٹیکسٹائل شعبہ بینکوں کا سب سے بڑا نادہندہ بنا، یہ شعبہ تاحال پاکستان کا سب سے زیادہ برآمدات کرنے والاشعبہ ہے،پاکستان کی برآمدی آمدنی کا 60 فیصد ٹیکسٹائل پر مشتمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ رواں مالی سال ملک میں معاشی بحران کے دوران غیر فعال قرضے بینکوں کیلیے ایک بڑی پریشانی بن گئے ہیں،انھوں نے کہا کہ نجی اور کارپوریٹس قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت بری طرح کمزور پڑ گئی ہے، مارچ میں تاریخی افراط زر 35.4 فیصد ریکارڈ کی گئی،بلند شرح سود بھی اس کے ساتھ مستقل ہے،مذکورہ سہ ماہیوں میں اس صورتحال اس وجہ سے تشویشناک رہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔