- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
9 مئی واقعات منصوبے کے تحت ریاست کیخلاف باقاعدہ بغاوت تھی، وزیردفاع
لاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ اور دیگر شہروں میں پرتشدد واقعات منصوبہ بندی کے ساتھ ہوئے اور یہ ریاست کے خلاف باقاعدہ بغاوت تھی۔
جناح ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہم نے ٹی وی اسکرینز پر 14، 15 دن میں دیکھا ، یہ سب یہاں آکر دیکھنا بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جناح ہاؤس کو آگ لگائی گئی اور نقصان پہنچایا گیا، یہ سب منصوبہ بندی کے تحت تھا۔ جتنے واقعات اس روز ہوئے اور تمام شہروں میں ہوئے، اس سے پیغام ملے گا کہ یہ ایک باقاعدہ بغاوت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے 8، 10 دن کی تیاری کی گئی۔ میرے نزدیک یہ ریاست کے خلاف بغاوت تھی۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس کا ری ایکشن نہیں آیا، گرفتاری کا کیوں آیا؟۔ عمران خان نے اپنی گفتگو میں کبھی موقع نہیں چھوڑا ۔ عمران خان نے پاک فوج کو ہمیشہ نشانہ بنایا ہے۔ یہ دکھ اور رنج کی بات ہے۔ یہاں پر بھی قائد اعظم کی تصویروں کو جلایا گیا، برباد کیا گیا۔یہ لوگ ذہنی اور نظریاتی طور پر پاکستانی نہیں تھے، انہوں نے شہدا کو بھی نہیں بخشا۔شہدا ، جنہوں نے قربانیاں دیں، ان کی یادگاروں کی توہین کی گئی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سو اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن جو ریڈ لائن 75 سالہ تاریخ میں کبھی کراس نہیں ہوئی اور نہ ایسا کوئی سوچ سکتا تھا۔ریڈ لائن کو قصداً پامال کیا گیا، وہ اس نیت کے ساتھ آئے تھے۔ 9مئی کو کسی سویلین عمارت پر حملہ نہیں ہوا۔کہتے ہیں یہ قائد اعظم کا گھر تھا، سویلین ہاؤس تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ قائد اعظم کی ملکیت کا گھر کور کمانڈر ہاؤس تھا ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو اس دِن ریاست کے ساتھ بغاوت ہوئی ہے، اللہ تعالی نے اس سے بچایا۔ ہر جگہ آپ کو ایک ہی پیٹرن اور طریقہ کار نظر آئے گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے ان کو تربیت دی گئی تھی۔دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان میں یادگاریں اور گھر محفوظ نہیں ہیں۔ ایک شخص اقتدار کھو کر ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ یہ جتنے لوگ سیاست چھوڑ رہے ہیں دیکھے یہ کتنا عرصہ قبل سیاست میں آئے۔ فوج کی اس وقت سیاست میں کوئی مداخلت نہیں ہے۔ ایک ادارہ سیاست سے کنارہ کشی کررہا ہے۔ عمران خان کا حوالہ اس کا اپنا ماضی ہے۔ نیب ایک آزاد ادارہ ہے جس کو چاہے بلا سکتا ہے۔ عمران خان نے 10، 12 دن اس واقعے کی مذمت نہیں کی اور پھر آئیں بائیں شائیں کرکے مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اپنی آڈیوز کا خود منصف بن گیا ہے۔ مین سازش کا کردار عمران خان ہے۔ جن لوگوں کا کردار ہے ان پر کیسز چل رہے ہیں۔ جن لوگوں کا تعلق بنتا ہے ان کو سزا ملنی چاہیے۔ ہمارے ماحول میں شکست و ریخت بہت زیادہ ہوچکی ہے۔عمران خان صرف ایک ادارے کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں ۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ بیٹھ بات کرنی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔