قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ازخود قانون کی شکل اختیار کرگیا

ویب ڈیسک  پير 29 مئ 2023
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 اسلام آباد: قومی احتساب ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ کے بعد صدر سے دوبارہ منظوری کی آئینی مدت گزرنے پر از خود قانون کی شکل اختیار کرگیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 15مئی کو اس بل کی منظوری دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کی شق 2 کے تحت صدر سے منظور شدہ سمجھا جائے گا۔

بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹریٹ نے قانون اور قواعد وضوابط کی روشنی میں تمام تقاضے پورے کرکے پرنٹنگ کارپوریشن کو گزیٹ نوٹی فکیشن کا حکم دے دیا۔

نیب ترمیمی ایکٹ 2023میں 17شقوں میں ترامیم 

نیب قانون کے مطابق نیب ترمیمی بل 1999 سے نافذ العمل ہوگا۔

نیب ترمیمی ایکٹ2023 کے تحت چیئرمین نیب کو مزید اختیارات دیئے گئے،

تمام زیر التوا انکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو چیئرمین نیب غور کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون بن گیا

 

چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار ہوگا۔

چیئر مین ایسی تمام انکوائز متعلقہ ایجنسی ،ادارے یا اتھارٹی کو بجھوانیکا مجاز ہوگا۔

نیب انکوائری میں مطمعن نہ ہونیپر چیئرمین نیب متعلقہ عدالت کو کیس ختم کرنے اور ملزم کی رہائی کیلئے منظوری کے غرض سے بھیجنے کا مجاز ہو گا۔

چیئر مین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ ایجنسی اتھارٹی یا محکمہ شق اے ،بی کے تحت مزید انکوائری کا مجاز ہوگا۔

عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ نیب کی مدد سے متعلقہ اداروں ،ایجنسی یا اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی۔

نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی۔

احتساب ترمیمی ایکٹ 2022 اور 2023 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذ العمل رہیں گے۔

یہ فیصلے انہیں واپس لئے جانے تک نافذ العمل رہیں گے۔

کوئی بھی عدالت فورم یا ایجنسی واپس ملنے والے مقدمے پر مزید کاروائی کے لیے اپنے متعلقہ قوانین کے تحت پرانے یا نئے گواہان کے ریکارڈ کرنے یا دوبارہ ریکارڈ کرنے کی مجاز ہوگی۔

نیب ایکٹ کی سیکشن 5 کے تحت آنے والی تمام زیر التوا انکوائریز ، تحقیقات اور ٹرائل مزید کاروائی صرف متعلقہ اداروں کے قوانین کے تحت ہوسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں : آڈیو لیکس کمیشن اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سماعت کے لیے مقرر

 

چیئرمین نیب کی غیر موجودگی یاکسی وجہ سے ذمہ داریوں کی ادائگی سے معذوری پر ڈپٹی چیئر مین نیب کی زمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا۔

کسی بھی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین کی عدم دستیابی پر وفاقی حکومت نیب کے سنیئر افسران میں سے کسی ایک کو قائم مقام چیئرمین نیب مقرر کرنے کی مجاز ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔