- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
صومالیہ میں مسلح افراد کا فوجی اڈے پر حملہ؛ 17 ہلاکتیں
موغا دیشو: صومالیہ میں باغی جنگجوؤں نے ملک کے وسط میں افریقی یونین کے امن مشن اور یوگنڈا کے فوجیوں کے بیس پر حملہ کردیا جس میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں واقع مساگاوا فوجی اڈے پر الشباب کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اب قصبے میں امن ہے کیوں کہ فوج اور جنگجو جنگ لڑتے لڑتے جنگل کی طرف نکل گئے ہیں جہاں اب بھی دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں 73 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے جب کہ کیپٹن عبداللہ محمد کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 12 جنگجو مارے گئے تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ الشباب کے جنگجوؤں اور فوجیوں میں جھڑپ میں 17 لاشیں اور دو درجن سے زائد زخمیوں کو اسپتال لے جاتے دیکھا ہے۔
القاعدہ سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والی مقامی عسکریت پسند تنظیم الشباب 2006 سے صومالیہ کی حکومت کو گرانے اور اسلامی قوانین کی سخت ترین تشریح کی بنیاد پر نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
الشباب کو دارالحکومت سے تو پسپا کردیا گیا ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اب بھی الشباب کا قبضہ ہے اور وہ وہاں سے نکل کر دارالحکومت میں سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔