- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
9 مئی واقعات، جان کو خطرہ ہے، جے آئی ٹی ویڈیو لنک پر تحقیقات کرے، عمران خان کا جواب
لاہور: جناح ہاؤس واقعہ پر بنائی گئی جےآئی ٹی میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے جواب جمع کرادیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میری جان کو لاحق خطرات کے باعث سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک بیان لیا جائے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کردہ نمائندگان علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور تحقیقات میں شمولیت کیلئے عمران خان کا باضابطہ تحریری بیان جمع کروایا تاہم جے آئی ٹی نے نمائندوں کے ذریعے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کردیا۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے جواب میں لکھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 10 مئی 2023 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 96/23 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا گیا، جے آئی ٹی کا نوٹس کل موصول ہوا جس کے جواب کیلئے مہلت نہایت محدود تھی جبکہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے آج (منگل کو) انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ یہ حقیقت نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ جس روز یہ واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیر قانونی اور ناجائز حراست میں تھا، مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا، اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے، اپنے خلاف بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے اندراج کے باوجود تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔
چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میرے خلاف دائر مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں، اپنے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود میں اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہوں، علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کیلئے اقدامات اٹھانے کا مجاز بنا رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے چکا اور وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں، اپنی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے، ان خطرات اور سیکیورٹی کے انتظامات پر اٹھنے والے نجی اور سرکاری اخراجات کے پیش نظر زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہوگی۔
عمران خان نے جواب میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے، ویڈیو لنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں، چنانچہ خطرات کی موجودگی میں غیر ضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔