بہاولپور، ہارمونل تھراپی کے ذریعے بنگال ٹائیگر کی بریڈنگ کا دعوی متنازع ہوگیا

آصف محمود  منگل 30 مئ 2023
ٹائیگر کے بچے چارماہ پہلے پیدا ہوئے تھے، چڑیا گھر کے رجسٹراور ہیڈ آفس میں اس کا ریکارڈموجود ہے، افسر پنجاب وائلڈ لائف(فوٹو: ایکسپریس)

ٹائیگر کے بچے چارماہ پہلے پیدا ہوئے تھے، چڑیا گھر کے رجسٹراور ہیڈ آفس میں اس کا ریکارڈموجود ہے، افسر پنجاب وائلڈ لائف(فوٹو: ایکسپریس)

لاہور: پاکستان میں پہلی بار بہاولپور چڑیا گھر میں ہارمونل تھراپی کے ذریعے بنگال ٹائیگر کی کامیاب بریڈنگ کا دعوی کیا گیا ہے،حکام کے مطابق عمررسیدہ مادہ ٹائیگر نے چار بچوں کو جنم دیا ہے، تاہم ’’ ایکسپریس نیوز‘‘  کی تحقیقات کے مطابق یہ دعوی درست نہیں ہے، ٹائیگر کے بچوں کی پیدائش رواں سال جنوری کے آخر میں ہوئی اور یہی مادہ ٹائیگر 2021 میں بھی 3 بچے پیدا کرچکی ہے جو صحت مند ہیں۔

حال ہی میں پنجاب وائلڈلائف حکام نے دعوی کیا ہے کہ بہاولپور چڑیا گھرکی ایک 32 سالہ مادہ ٹائیگر اور اس سے چند برس بڑے نر ٹائیگر سے ہارمونل تھراپی کے ذریعے کامیاب بریڈنگ کی گئی ہے،  اس کے نتیجے میں رانی نامی مادہ ٹائیگر نے چار بچوں کو جنم دیا ہے اور یہ چاروں بچے بھی مادہ ہیں جن کے نام ببلی، میکسی، روزی اور جینی رکھے گئے ہیں۔

بہاولپور چڑیا گھر کے کیوریٹر ڈاکٹرطارق محمود نے ’’ ایکسپریس نیوز‘‘  کو بتایا کہ ٹائیگرکا یہ جوڑا کافی عمر رسیدہ ہے جس کی وجہ سے ان کے یہاں افزائش نہیں ہورہی تھی۔ اس لیے انہوں نے ہارمونل تھراپی کی تکنیک استعمال کی جس کے بعد مادہ ٹائیگر نے 4 بچوں کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ہیومن ہارمونز ہیں جو نر اورمادہ میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو بڑھا دیتے ہیں ۔
ڈاکٹرطارق محمود نے بتایا وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ مستقبل میں بھی اس جوڑے سے بچے لینے کے لیے ان کی ہارمونل تھراپی کرنا پڑے گی یا وہ قدرتی طریقے سے بچے پیدا کرسکیں گے۔

پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے اسے ایک بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے تاہم ایکسپریس نیوز نے جب اس حوالے سے تحقیقات کیں تو پنجاب وائلڈ لائف کے اس دعوے پر شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ تحقیق کے مطابق مادہ ٹائیگر نے رواں سال جنوری کے آخر میں چار بچوں کو جنم دیا تھا وہ نارمل طریقے سے پیدا ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل 2021 میں بھی اسی جوڑے نے تین بچوں کو جنم دیا تھا جو صحت مند ہیں۔

ایکسپریس نیوز نے ہارمونل تھراپی کی تکنیک سے متعلق لاہور چڑیا گھر اور لاہورسفاری زو کے ویٹرنری ماہرین سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک اس طرح کا طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں اس کی کوئی مثال ان کے علم میں نہیں ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ بہاولپور چڑیا گھر میں ہارمونل تھراپی کی تکنیک کے استعمال کا علم میڈیا میں چھپنے والی خبر سے ہوا ہے۔
ادھر پنجاب وائلڈلائف کے ایک سینئر افسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ٹائیگر کے بچے چارماہ پہلے پیدا ہوئے تھے اور چڑیا گھر کے رجسٹراور ہیڈ آفس میں اس کا ریکارڈموجود ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چڑیا گھروں میں رکھے گئے جانوروں کے غیر راویتی طریقے سے علاج یا کوئی مخصوص تجربہ کرنے سے پہلے اعلی حکام سے منظوری لی جاتی ہے،جبکہ ان جانوروں کے کسی مستند اینیمل لیب سے ٹیسٹ اورماہرین کی تجویز کے بعد کوئی تجربہ یا تکنیک استعمال کی جاتی ہے لیکن نراورمادہ ٹائیگر کی ہارمونل تھراپی سے پہلے کوئی ٹیسٹ نہیں کروائے گئے اور نہ ہی اعلی حکام سے کوئی منظوری لی گئی تھی۔

ایکسپریس نیوز کی تحقیق میں یہ پہلو بھی اٹھایا گیا کہ اگر ہارمونل تھراپی سے عمر رسیدہ نر اور مادہ ٹائیگر سے بچے لیے جاسکتے ہیں تو بہاولپور زو میں کئی برسوں سے مقیم نر اور مادہ زیبرا سے ہارمونل تھراپی کے ذریعے کیوں بریڈنگ نہیں لی گئی۔
واضح رہے کہ لاہور چڑیا گھر جو پنجاب کا ایک اہم زو ہے یہاں کئی برسوں تک گینڈے اور دریائی گھوڑے کا جوڑا رہا ہے ۔ نر اورمادہ میں عمر کے فرق کی وجہ سے وہ بچے پیدا نہیں کرسکے تھے، مگر یہاں بھی ہارمونل تھراپی کی تکنیک استعمال نہیں کی گئی تھی۔
بہاولپورچڑیا گھر انتظامیہ نے یہ ہارمونز کہاں سے اورکب امپورٹ کیے تھے یہ جاننے کے لیے بہاولپور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید علی عثمان سے متعددبار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔