بونس شیئر اورغیر تقسیم شدہ منافع پر 5 فیصد ٹیکس کی تجویز

شہباز رانا  اتوار 4 جون 2023
تاجر برادری اور ایف بی آر غیر تقسیم شدہ ریزرو پر ٹیکس عائد کرنے کے مخالف ہیں (فوٹو فائل)

تاجر برادری اور ایف بی آر غیر تقسیم شدہ ریزرو پر ٹیکس عائد کرنے کے مخالف ہیں (فوٹو فائل)

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے کمپنیز کے جاری کردہ شیئرز اور غیر تقسیم شدہ منافع پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے، جس کے نتیجے میں فیملی لمیٹڈ کمپنیز پر بوجھ بڑھے گا جبکہ چھوٹے شیئر ہولڈز کو معمولی سا فائدہ پہنچے گا۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ایف بی آر ماضی میں لیے گئے دو ایسے اقدامات دوبارہ اٹھانے پر غور کر رہا ہے، جو ناگزیز وجوہات کی بنا پر ختم کردیے گئے تھے، ان میں کمپنیز کی جانب سے ڈیویڈنڈ کی بجائے جاری کردہ بونس شیئر پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنا شامل تھا، یہ تجویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر ڈیویڈنڈ پر 15 فیصد اور بونس شیئر پر 5 فیصد ٹیکس حاصل کرسکے گا۔

اس سے قبل حکومت2014 میں یہ ٹیکس عائد کرچکی ہے، اگلے مالی سال کیلیے حکومت 9.2 ٹریلین روپے کا ٹیکس ہدف رکھنے پر غور کر رہی ہے، جو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے بجائے موجودہ ٹیکس پیئرز سے ہی وصول کرنے کا ہدف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، وزیر خزانہ

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 5A کو بھی ری اسٹور کرنے کی تجویز دی ہے، جو غیر تقسیم شدہ منافع سے متعلق ہے، حکومت غیر تقسیم شدہ منافع پر بھی 5 فیصد انکم ٹیکس نافذ کرنے کا سوچ رہی ہے، یہ تجویز ریفارم کمیشن کی تجویز کا متبادل ہے، جس میں غیر تقسیم شدہ ریزرو پر 5 فیصد سے 7.5 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جو کہ زیادہ جامع تھی۔

تاہم تاجر برادری اور ایف بی آر نے اس کی مخالفت کی ہے، اور ایف بی آر نے متابدل کے طور پر سیکشن 5A کو بھی ری اسٹور کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔