- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
زخموں پر شفابخش روشنائی پھیرنے والا خودکارپین ایجاد
بیجنگ: تھری ڈی ٹیکنالوجی اور بایوجیل کی ایجاد کے بعد اب کئی تجربہ گاہیں ایسے نظام، نوزل اور پین بنارہی ہیں جنہیں آج نہیں تو کل انسانوں پر بھی آزمایا جاسکے گا۔
چین کی نانجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں قلم نما نوزل بنایا ہے اور اس پورے نظام کو’پورٹیبل بایو ایکٹو اِنک فار ٹشو ہیلنگ یا ’پینٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے زخم بھرنے والے جیل اور شفا بخش روشنائی کو براہِ راست زخموں پر ڈالا جاسکے گا۔
اس نظام میں تھری ڈی پین مرکزی شے ہے جس میں سوڈییئم ایلگنیٹ جیل اور اس میں کچھ ذرات ملائے گئے ہیں۔ ان ذرات و ایکسٹرسیلولر ویسیکلز( او وی) کہا جاتا ہے۔ ای وی خون کے خلیات میں قدرتی طور پر بنتےہیں اور زخم ٹھیک کرنے اور سوزش گھٹانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔
قلم کی نوک پر ای وی اور جیل آپس میں مل جاتے ہیں اوریوں ایک گاڑھا محلول بن جاتا ہے۔ یہ کسی بھی شکل اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ اسے پہلے مرحلے میں انسانی جلد کی مختلف تہوں پر آزمایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ پین سے شفائی روشنائی نکل کر پھیل گئی۔ اس سے زخم بھرنے لگے، خون کی نئی نالیاں بننے لگیں اور جلن یا سوزش میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
پینٹ نامی قلم کو اس کے بعد چوہوں پرآزمایا گیا تو ان میں جلد کی اہم پرت کولاجِن بھی تیزی سے بننے لگا۔ اس طرح چوہوں کے گہرے زخم بھی 12 دن میں بھرنے لگے۔ جن چوہوں پر انہیں آزمایا نہیں گیا تھا، ان کے زخم بھرنے میں بہت دیرلگی تھی۔
تاہم انسانی آزمائش اب بھی بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔