زخموں پر شفابخش روشنائی پھیرنے والا خودکارپین ایجاد

ویب ڈیسک  پير 5 جون 2023
چینی ماہرین نے باریک تھری ڈی قلم بنایا ہے جو زخموں کو فوری بھرنے والی ہائیڈروجل فراہم کرتا ہے۔ فوٹو: نینجیانگ یونیورسٹی

چینی ماہرین نے باریک تھری ڈی قلم بنایا ہے جو زخموں کو فوری بھرنے والی ہائیڈروجل فراہم کرتا ہے۔ فوٹو: نینجیانگ یونیورسٹی

بیجنگ: تھری ڈی ٹیکنالوجی اور بایوجیل کی ایجاد کے بعد اب کئی تجربہ گاہیں ایسے نظام، نوزل اور پین بنارہی ہیں جنہیں آج نہیں تو کل انسانوں پر بھی آزمایا جاسکے گا۔

چین کی نانجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں قلم نما نوزل بنایا ہے اور اس پورے نظام کو’پورٹیبل بایو ایکٹو اِنک فار ٹشو ہیلنگ یا ’پینٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے زخم بھرنے والے جیل اور شفا بخش روشنائی کو براہِ راست زخموں پر ڈالا جاسکے گا۔

اس نظام میں تھری ڈی پین مرکزی شے ہے جس میں سوڈییئم ایلگنیٹ جیل اور اس میں کچھ ذرات ملائے گئے ہیں۔ ان ذرات و ایکسٹرسیلولر ویسیکلز( او وی) کہا جاتا ہے۔ ای وی خون کے خلیات میں قدرتی طور پر بنتےہیں اور زخم ٹھیک کرنے اور سوزش گھٹانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔

قلم کی نوک پر ای وی اور جیل آپس میں مل جاتے ہیں اوریوں ایک گاڑھا محلول بن جاتا ہے۔ یہ کسی بھی شکل اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ اسے پہلے مرحلے میں انسانی جلد کی مختلف تہوں پر آزمایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ پین سے شفائی روشنائی نکل کر پھیل گئی۔ اس سے زخم بھرنے لگے، خون کی نئی نالیاں بننے لگیں اور جلن یا سوزش میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔

پینٹ نامی قلم کو اس کے بعد چوہوں پرآزمایا گیا تو ان میں جلد کی اہم پرت کولاجِن بھی تیزی سے بننے لگا۔ اس طرح چوہوں کے گہرے زخم بھی 12 دن میں بھرنے لگے۔ جن چوہوں پر انہیں آزمایا نہیں گیا تھا، ان کے زخم بھرنے میں بہت دیرلگی تھی۔

تاہم انسانی آزمائش اب بھی بہت دور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔