- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ
کراچی: زرمبادلہ کے ذخائر، بیرون مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 19 فیصد کی کمی اور درآمدی ضروریات کے دباؤ کے باعث جمعہ کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 288روپے اور اوپن ریٹ 296 روپے سے تجاوز کرگئے۔ کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 90 پیسے کے اضافے سے 288.49روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کے اوپن ریٹ 1.25روپے کے اضافے سے 296روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان دیکھا جارہا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے اقدامات کے تحت ایکس چینج کمپنیوں کے لیے کراچی، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس کارگو کے ذریعے نقد امریکی ڈالر کی درآمدات کے لیے بوتھز بھی متحرک ہوگئے ہیں جو دیگر کرنسیوں کو برآمد کرکے اس کے عوض مطلوبہ دورانیئے میں امریکی ڈالرز درآمد کرنے کے لیے سہولیات فراہم کریں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے انتخابات میں چند ماہ کی ممکنہ تاخیر کے باوجود قرض پروگرام کو جاری رکھتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عندیے سے ڈالر کی قدر میں طلب و رسد کی بنیاد پر کمی بیشی کا رحجان برقرار رہے گا۔
مارکیٹ میں ملکی زرمبادلہ کے محدود ذخائر اور معاشی مستقبل سے متعلق غیریقینی کیفیت عمومی سطح پر ڈالر کی اہمیت بڑھارہی ہے جو روپے کی قدر کو غیر مستحکم کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔