کراچی:
لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے بعد ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے جاری طویل سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن 50 سے زائد گھنٹوں بعد مکمل کر لیا گیا، مجموعی طور پر ڈیڑھ سالہ بچی سمیت11 خواتین سمیت 27 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ حادثے میں 10 افراد زخمی ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح لیاری کے علاقے بغدادی فدا حسین شیخا روڈ پر واقع 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے بعد ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے جاری طویل سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن 50 سے زائد گھنٹوں بعد مکمل کر لیا گیا، عمارت کے ملبے تلے دبی آخری لاش 48 ویں گھنٹے میں ریسکیو کی گئی، لاش 15 سالہ محمد زید نامی لڑکے کی تھی جوکہ عمارت کے زینے سے نکال گئی، لاش کو قانونی کارروائی کے بعد سول اسپتال روانہ کر دیا گیا۔
جاں بحق ہونے والے نوجوان محمد زید کے بڑے بھائی نے بتایا کہ جس وقت عمارت میں دراڑیں پڑیں اس وقت وہ بھی عمارت میں موجود تھا اور اپنے چھوٹے بھائی کو ہاتھ پکڑ کر عمارت سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا، وہ خود عمارت سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا لیکن اس کا بھائی عمارت کی زینے پر پھنس گیا تھا، عمارت سے نکلتے ہوئے اس کے ہاتھ پر چوٹیں بھی آئیں۔ اس سانحے میں اس کے والد اور دیگر دو بھائی بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
محمد زید کی لاش نکالنے والے ریسکیو 1122 کے اہلکار حسنین اور ایدھی فاؤنڈیشن کے رضا کار فاروق نے بتایا کہ جس مقام پر محمد زید کی لاش نکالی گئی اس مقام سے پانچ اور لاشیں بھی نکالی گئی تھیں لیکن زید کی لاش ملبے تلے دب گئی جس کی وجہ سے لاش دیکھائی نہیں دے رہی تھی، اہلخانہ کی جانب سے زید کو تلاش کرنے کے بعد دوبارہ اس ہی مقام پر آپریشن کیا گیا اور ملبہ ہٹایا گیا تو زید کی لاش دکھائی دی جس کے بعد بڑے محتاط اور جدید آلات کی مدد سے گھنٹوں کوششوں کے بعد محمد زید کی لاش عمارت کے ملبے سے نکال لی گئی۔
سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے لیاری بغدادی میں رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے واقعے میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کی فہرست جاری کر دی گئی۔
فہرست کے مطابق لیاری سانحہ میں مجموعی طور پر 27 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے، 26 افراد کو مردہ حالت میں اسپتال میں منتقل کیا گیا جبکہ 55 سالہ فاطمہ دورانِ علاج چل بسی۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈیڑھ سالہ بچی سمیت 11 خواتین اور 16 مرد شامل ہیں، حادثے میں زخمی ہونے والے 10 افراد کو علاج معالجے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا، 30 سالہ ثانتیہ تاحال زیرِ علاج ہے۔
فہرست کے مطابق زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد کو سروں پر چوٹیں آئی تھیں۔
ریسکیو 1122 کے ساؤتھ کے انچارج حمیر واحد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ زمین بوس ہونے والی عمارت کا ملبہ ہٹانے کا کام 95 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے اور عمارت کے ملبے سے مجموعی طور پر 27 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اب عمارت کے ملبے میں کسی کے دبے ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے لواحقین موقع پر موجود ہیں کہ وہ یہ بتائیں کہ ان کے پیارے ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرچ اور ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی بنیادی وجہ ایک یہ تھی کہ ملبے سے لاشوں کو محتاط طریقے سے نکالا جائے تاکہ ان کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے، عمارت کا 5 فیصد ملبہ ہٹانے کا کام بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا، رہائشی عمارت کے ملبے میں متعدد رکشے اور موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہوئیں۔
علاقہ مکینوں کے مطابق زمین بوس ہونے والی عمارت کے نیچے رکشے اور موٹر سائیکلیں پارک کی جاتی تھیں۔
چیف فائر اینڈ ریسکیو آفیسر ہمایوں خان نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پانچ منزلہ عمارت زمین بوس ہوئے کے بعد ملبے کا ڈھیر جمع ہوگیا تھا، شہریوں کے رش اور ضرورت سے زیادہ ایمبولینس کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، ریسکیو آپریشن میں مختلف جدید آلات کو بھی امدادی کارروائیاں میں استعمال کیا، آئندہ ایک گھنٹے میں امدادی سرگرمیوں کو مکمل قرار دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت کے ملبے میں کسی اور شخص کے ملبے میں پھنسے ہونے کی اطلاع نہیں اور نہ ہی کسی کے لواحقین یہاں کسی کی تلاش میں منتظر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کثیر المنزلہ عمارات کے حوالے سے سروے کروایا تھا، سروے میں آئی آئی چندریگر روڈ اور شارع فیصل پر 266 عمارتوں کا جائزہ لیا، 190 عمارتوں میں انتظامات بہتر نہیں تھے اور ہم نے ان پر تشویش کا اظہار کیا تھا، لیاری لیاقت آباد اور گلبہار کے علاقوں میں تنگ گلیوں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات رہتی ہیں۔
ریسکیو 1122 کے انچارج روشن علی کے مطابق آپریشن دو دن سے چل رہا ہے اور تمام انفارمیشن پر کام کیا گیا ہے، لواحقین کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق تمام لاشیں نکال لی گئی ہیں اور مزید کسی شخص کی موجودگی کی اطلاع نہیں ہے، آپریشن تقریباً مکمل ہو چکا ہے، کچھ ملبہ یہاں موجود ہے انہیں ہٹا کر آپریشن مکمل ہوجائے گا، مزید دو گھنٹے کا وقت درکار ہوگا۔