14 اگست کا یہ مقدس دن ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، جنہوں نے ایک آزاد وطن کے حصول کے لیے بے پناہ مصائب برداشت کیے۔
یہ دن نہ صرف ماضی کی یاد تازہ کرتا ہے بلکہ وطنِ عزیز کی ترقی و استحکام کے لیے عزمِ نو کا پیغام بھی دیتا ہے۔
سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’تقسیمِ ہند کے وقت بہت تنگ دلی کا مظاہرہ کیا گیا۔ پاکستان کے حصے کے پیسے جو برطانیہ نے چھوڑے تھے، ان کو روک لیا گیا۔ گاندھی نے مرن برت کی دھمکی دی۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’سمجھا جاتا تھا کہ پاکستان معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہوگا، مگر جب ہم نے پاکستان حاصل کرلیا تو اس کے بعد ایک جذبہ قادر آیا۔ ہم نے پاکستان کو مضبوط بنیادوں سے اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا۔‘‘
شامی صاحب کے الفاظ میں ’’دنیا بھی پاکستان کی مضبوط بنیادوں کا اعتراف کرنے لگی۔‘‘ آج بھی پاکستان اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار اور پُرعزم ہے۔ یہ وطن دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
یومِ آزادی پر یہ عہد کریں کہ ہم اپنے بزرگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ پاکستان صرف ایک خطہ زمین نہیں، بلکہ ہم سب کے دلوں کی دھڑکن ہے۔
’’ہم سے پاکستان، ہم سب کا پیارا پاکستان‘‘ کے نعرے کو سچ ثابت کرتے ہوئے اس عظیم وطن کی خدمت کریں گے۔