برطانیہ میں پناہ گزینوں کے ہوٹلوں پر ملک گیر احتجاج، 11 گرفتار

بریسٹل میں پولیس نے دونوں فریقین کو الگ کرنے کی کوشش کی اور ہلکی جھڑپیں بھی ہوئیں


ویب ڈیسک August 25, 2025

برطانیہ میں پناہ گزینوں کو عارضی طور پر ٹھہرانے کے لیے استعمال ہونے والے ہوٹلوں کے باہر ملک گیر احتجاج کے بعد حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلے کی رفتار تیز کی جائے گی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ناکام درخواست گزاروں کی اپیلیں جلد نمٹانے کے لیے ایک نیا آزاد ادارہ قائم کیا جائے گا تاکہ مہنگے اور متنازعہ "ایسائلَم ہوٹلز" کے استعمال کو ختم کیا جاسکے، جو عوامی احتجاج کا مرکز بنتے جا رہے ہیں۔

احتجاج کا آغاز انگلینڈ کے قصبے ایپنگ سے ہوا جہاں ایک ہوٹل میں مقیم مہاجر پر 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔ اس واقعے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور جوابی احتجاج دیکھنے میں آئے۔

ہفتے کو "Abolish Asylum System" کے نعرے تلے بریسٹل، ایکسیٹر، ٹام ورتھ، کینوک، نیونیٹن، لیورپول، ویک فیلڈ، نیوکیسل، ایبرڈین، پرتھ اور لندن سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے۔

بریسٹل میں پولیس نے دونوں فریقین کو الگ کرنے کی کوشش کی اور ہلکی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ایون اینڈ سمرسیٹ پولیس کے سینیئر افسر کیتھ اسمتھ کے مطابق "صورتحال مشکل ضرور تھی مگر بڑے واقعے کے بغیر قابو پالیا گیا۔"

لیورپول میں پرتشدد واقعات کے دوران 11 افراد کو گرفتار کیا گیا جن پر مختلف الزامات میں شراب کے نشے میں بدتمیزی اور حملے شامل ہیں۔

 

مقبول خبریں