کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرکاری اہلکار پر تشدد اور دھمکیاں دینے کے مقدمے میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی ودیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
انسدادِ دہشتگردی کی منتظم عدالت نے سرکاری ملازمیں پر تشدد کرنے کے مقدمے میں صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی ٹاؤن چئرمین فرحان غنی سمیت 3 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو فیروز آباد پولیس نے ملزمان کو پیش کیا، ملزمان میں فرحان غنی، شکیل چانڈیو اور محمد احمد شامل ہیں۔
عدالت نے تفتیشی استفسار کیا کہ کیا نام ہیں ملزمان کے اور الزمات کیا ہیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ مدعی مقدمہ اہلکارروں کی نگرانی میں کام کررہے تھے۔
کراچی، وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جنھیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے۔ پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہ دے سکے۔
پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ ہمیں 14 دن کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش کرسکیں۔ عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں۔
ملزمان نے کہا کہ ہمارا وکیل نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے جن وکلا کا وکالت نامہ نہیں وہ پیچھے ہو جائیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں اے ٹی اے کی دفعہ کیوں لگائی گئی؟
پراسیکیوٹر نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی۔ شفاف تفتیش سے صورتحال واضع ہوجائے گی، مدعی مقدمہ نے ملزمان کو این او سی بھی دیکھایا تھا، اس کے باوجود تشدد کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملازمین کیا کام کررہے تھے۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ فائبر کی کیبل کا کام کررہے تھے۔
ٹاؤن چئرمین فرحان غنی نے بیان دیا کہ میں نے کوئی تشدد نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے۔ میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے رُک کر پوچھا کہ کیا کام کررہے ہو اور کس کی اجازت سے؟ میں ٹاؤن چئیرمین ہوں، میرا اختیار ہے پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا۔ میں نے روڈ کُھدائی کی پرمیشن مانگی لیکن انھوں نے نہیں دی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان خود تھانے آئے تھے۔
عدالت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کیا ملزم خود چل آتے ہیں؟ عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان کو پروگریس رپورٹ کے ہمراہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔