لاہور:
دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلے ہمالیہ نے 5 کروڑ سال قبل انڈین اور یورشین پلیٹوں کے ٹکرائو سے جنم لیا۔1924میں پہلی بار سوئس ارضیات داں ایملی ارگنڈ نے بتایا کہ ٹکرائو سے انڈین پلیٹ یورشین پلیٹ کے نیچے چلی گئی اور دونوں پلیٹوں کے ادغام سے ہی تبت کا وسیع علاقہ کئی ہزار فٹ بلند ہو گیا۔
یہ نظریہ سبھی نے مان لیا مگر اب جدید ارضیاتی سائنس نے اسے غلط قرار دے ڈالا۔ اٹلی کی یونیورسٹی آف میلانو بیکوچا سے منسلک ماہر ارضیات پائٹرو سٹرنائی نے کہا ہے کہ زمین کی 45 میل گہرائی میں پہاڑوں کی بنیادیں شدید حرارت سے پگھل جاتی ہیں۔ پھر ہمالیہ پہاڑ کیسے اب تک اتنے زیادہ بلند ہے ؟
انہی کی متجسّس تحقیق سے انکشاف ہوا کہ انڈین اور یورشین پلیٹوں کے درمیان غلاف زمین (Mantle)کی بالائی پرت لیتھوسفئیر (lithosphere)کا ایک بہت بڑا اور ٹھوس تختہ موجود ہے جو ٹکرائو کے وقت ظہور پذیر ہوا تھا۔
اسی تختے کے باعث نہ صرف ہمالیہ پہاڑوں کی بنیادیں پگھل نہیں سکیں بلکہ وہ موٹا ہو رہاجس سے پہاڑ بھی اٹھ رہے۔ انڈین ویورشین پلیٹوں کا مواد تختے سے جڑ کر اس کو موٹا کر رہا ہے۔