سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ دن سے پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے خلاف یک طرفہ مہم چلائی جارہی ہے، یہ تنقید پی پی پر کی جارہی ہے لیکن نشانہ ان کا وفاقی حکومت ہے، ان کے وفاقی حکومت سے مسائل چل رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پنجاب میں سیلاب کے بعد صورتحال خراب ہوئی تو پی پی اور سندھ حکومت نے پنجاب کی عوام کے لیے کوشش تیز کی، بلاول بھٹو نے خود وہاں کے دورے کیے وہاں تنظیم کو متحرک کیا، گورنر پنجاب نے بھی بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں حصہ لیا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہمارے پنجاب کے رہنما بھی عوام میں نظر آئے، اس دوران بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے کہا کہ عالمی اداروں سے اپیل کی جائے، کیونکہ دوسرے ممالک کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی ہورہی ہے، تو ہم عالمی اداروں سے ہی رجوع کرینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بات اس لیے کی کہ اس سے فوری امداد کی جاسکتی ہے، بی آئی ایس پی پر اعتراضات آئے اور اس لیے آئے کہ وہ اسکیم بی بی شہید کے نام سے صدر زرداری نے شروع کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے کہا اور شہباز شریف کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی، کسی نے کہا کہ کوئی خوددار کیسے اپیل کرسکتا ہے لیکن وزیر اعظم نے اپیل کی، پنجاب حکومت کی جانب سے مسلسل تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ تنقید پی پی پر کی جارہی ہے لیکن نشانہ ان کا وفاقی حکومت ہے، ان کے وفاقی حکومت سے مسائل چل رہے ہیں، ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں لیکن ایشوز بیس پر حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں، پنجاب حکومت کی وفاقی حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگے، ان کی جیلیسی فیکٹر کا ہم کچھ نہیں کرسکتے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزیر اعظم نے کامیاب دورے کیے شاید ان دوروں سے مسئلہ ہے، ان کے وزیر اعظم سے جیلسی کے ایشوز پرانے چل رہے ہیں، وزیر اعظم سندھ اور بلوچستان جاتے ہیں تو وزرائے اعلی ان کا استقبال کرتے ہیں، لیکن پنجاب میں نا ان کا استقبال کیا جاتا ہے نہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تنازع کے دوران بھی جیسلیسی فیکٹر سامنے آیا، کچھ لوگوں نے دعوی کیا کہ جنگ میں جو کامیابی ملی اس کی منصوبہ بندی ہم نے کی، پنجاب میں فیصل تباہ ہوگئی، عوام پریشان ہیں، متاثرین کی بحالی میں وقت لگتا ہے لیکن پنجاب حکومت ان کی امداد نہیں کرپارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پچگانہ طور پر ایک معاملے پر اظہار کیا، ایک شخص نے بہت غلط ریمارکس سندھ کے عوام کے لیے ادا کیے، وہ سرکاری ٹی وی پر کام کرتا تھا اسے اسٹینڈیگ کمیٹی میں بلایا ، وہاں اس نے معافی مانگی لیکن اس کا فیصلہ نہیں ہوا تھا، لیکن پنجاب حکومت اور وزیر اس بندے کے ساتھ کھڑے رہے اور سوشل میڈیا پر اس کا اظہار کیا۔
پھر وزیر اعلی پنجاب نے اس کے بارے میں کہا کہ اس نے معافی مانگی ہے اسے معاف کردینا چاہیے، تو پھر پنجاب کے جیلوں میں موجود سب قیدیوں کو معافی مانگنے پر معاف کردینا چاہیے، پھر یہ ہیٹ اسپیچ اور پیکا ایکٹ کہاں گیا، اس شخص کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ دیکھیں وہ اب بھی اسی قسم کی حرکت کررہا ہے، وہ ایک صوبے کے عوام کی تضحیک کررہا ہے اور آپ کہتی ہیں آپ اس کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ سب ان کا اسکرپٹ رائٹر کرواہا ہے جو کبھی ووٹ کو عزت دو کی تقاریر لکھ کر دیتا تھا، اب وہ پنچاب کارڈ کی تقریر لکھ کر دے رہا ہے، آپ جان بوجھ کر ایسے شخص کو سپورٹ کرکے پنجاب کارڈ کھیل رہے ہیں، ایسے کام پہلے بھی کیے جاچکے ہیں، آپ ہماری سیاست اور کام پر اختلاف کریں، لیکن نفرت اور تعصب کو فروغ نا دیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ آپ نفرت انگیز تقریر کریں آپ ایسے لوگوں کو سپورٹ کریں، ہم پھر بھی پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم تو ان سے بات بھی نہیں کررہے، ہم تو وفاق سے بات کررہے ہیں، جب ہماری لیڈر شپ کو قتل کیا خطرناک آوازیں آرہی تھی، تب ہمارے لیڈر نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ آپ کا اسکرپٹ رائٹر آپ کو غلط اسکرپٹ لکھ کر دے رہا ہے، میرے پاس ایک ہزار ویڈیوز ہیں کہ ساؤتھ پنجاب میں لوگ امداد کے منتظر ہیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں امداد کی ضرورت نہیں، ہم سیلاب پر سیاست نہیں کررہے، سیاست وہ کررہے ہیں جو کام کم اور ٹک ٹاک پر زیادہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست وہ کررہے ہیں جو بسکٹ اور آٹے کے پیکٹ پر بھی اپنی تصویر لگارہے ہیں، میں نے، ندیم افضل اور کائرہ صاب سب نے مریم نواز کو بہن کہا ہے، لیکن وہ تیز آواز میں چیخ کر بات کررہے ہیں ان کو سندھ کے پیر کی آواز تو آگئی لیکن خواجہ آصف کی آواز نہیں آئی، ان کے اپنے وزراء اور ایم این اے آپ کے بارے میں کیا کہتے وہ ہمیں پتا ہے، کہا گیا کہ آپ کی انگلی توڑ دینگے، پیپلز پارٹی نے ڈکٹیٹرز کا مقابلہ کیا ہے، شہادت دی ہے، آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کی انگلی توڑنے کی دھمکی سے ہم ڈر جائیں گے، یہ انداز گفتگو یہ لہجہ مناسب نہیں ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہماری قیادت مشکل وقت میں معاہدے کرکے ملک سے باہر نہیں بھاگی، یہ گیڈر بھبکیاں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، ایک بڑے ٹی وی کے نمائندے کو پنجاب میں مارا، پھر اس چینل نے آپ سے بات کی، آپ تو بلدیاتی انتخابات بھی نہیں کرواتے، کوئی اس پر بات نہیں کرتا، عدالت بھی انہیں کچھ نہیں کہتی، ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، پنجاب کے پاس وسائل زیادہ رہے ہیں وفاقی حکومت بھی زیادہ تر وہاں کی رہی ہے، اس لیے بڑے منصوبے وہاں بنے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ صحت کی سہولیات جو سندھ میں ہے وہ پورے ملک میں کہیں نہیں کیا بولوں کہ کس کا علاج کہاں ہوتا ہے، ہمیں کچھ ہوتا ہے تو سندھ کے اسپتال میں علاج کرواتے ہیں، ہم مفت علاج کی بہترین سہولیات دے رہے ہیں، ہم سو کام اور دکھاسکتے ہیں، ہم نے ای وی بس شروع کی، آپ بعد میں دعوے کرتے ہیں کہ ہم نے پہلے ای وی بس بنائی، ہمارا کوئی مقابلہ نہیں ہے آپ بھی اچھا کام کریں ہم بھی کریں۔
انہوں نے کہا کہ دوہزار چوبیس کے انتخابات میں آپ کو کیا پذیرائی ملی اور ہمیں کیا ملی وہ سب کے سامنے ہیں، بجلی سبسڈی پر انہوں نے سفاک جھوٹ بولا، آپ سبسڈی دیں ہمیں کیا اعتراض ، ہے، آئی ایم ایف نے اس پر اعتراض کیا اور سبسڈی بند کردی، انہیں لگا کہ ہم نے شکایت کی کوئی بتائے کہ آئی ایم آیف وفاقی حکومت سے رابطے میں ہوتی ہے، اتنے ہی خودار ہیں تو کہتے کہ ہم سبسڈی نہیں روکیں گے، انہیں جس جس موضوع پر بات کرنی ہے کریں ہم تیار ہیں۔