سندھ ہائیکورٹ نے شہری کی جانب سے رینجرز کو مقدمہ اندراج کا اختیار دینے سے متعلق دائر درخواست کو جرمانے کے ساتھ مسترد کردیا جبکہ جج نے بھارتی وزیر کے بیان کا حوالہ دینے پر بھی سخت ریمارکس دیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے رینجرز کو مقدمے کے اندراج کے اختیارات سے متعلق درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کردی۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو رینجرز کو مقدمے کے اندراج کے اختیارات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو کارروائی کا حکم دیا جائے اور شہریوں کا قتل عام روکا جائے۔ درخواستگزار کو جرائم کی روک تھام کی آفیشنل میٹنگ میں شریک کرنے کا حکم دیا جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کیا کام کرتے ہیں؟ جس درخواستگزار نے کہا کہ میں کارپینٹر کا کام کرتا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اپنی درخواست پڑھی ہے؟ پڑھیں درخواست میں کیا لکھا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست میں لکھا ہے کہ بھارتی وزیر نے میڈیا پر شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ شرم آتی ہے بھارتی وزیر کا بیان کا حوالہ دیتے ہوئے؟
جج نے سخت ریمارکس دیے ہوئے کہا ہک کس کے مفاد کو پورا کرنے کے لئے عدالت آئے ہیں؟
عدالت نے شہری ندیم کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کردی۔ عدالت نے درخواستگزار کو 50 ہزار جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیدیا۔