مذہبی جماعت کے پرتشدد مظاہرے پر 3400 کارکنان گرفتار، زخمیوں کو اسپتال سے چھٹی پر پکڑنے کا فیصلہ

مدارس کیخلاف بھی ایکشن کا فیصلہ، جیوفینسنگ مکمل، واٹس ایپ گروپس میں شامل افراد کے خلاف بھی گھیرا تنگ


اسٹاف رپورٹر October 16, 2025
تحریک لبیک اور پولیس و رینجرز کے درمیان جھڑپوں میں دونوں اطراف کے متعدد افراد زخمی (فوٹو : فائل)

لاہور میں ٹی ایل پی کے مظاہرے میں پُرتشدد کاررائیوں کے الزام میں پولیس نے پنجاب بھر سے اب تک3400 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب پولیس نے پولیس نے توڑ پھوڑ کرنے والے 3400 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا، جس میں سے لاہور سے 340، شیخوپورہ سے 217، منڈی بہاالدین سے 210 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔

اس کے علاوہ راولپنڈی سے 190، فیصل آباد سے 180، گجرانوالہ سے 160، سیالکوٹ سے 150 اور اٹک سے 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے ہیں، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے جبکہ شیخوپورہ میں 8 مقدمات درج ہوئے۔

پنجاب بھر میں پرتشدد مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی جبکہ ایک پولیس انسپکٹر شہید ہوا۔

پولیس کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 142 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے جبکہ شیخوپورہ میں 48 پولیس آفسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔

ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹیگری میں تقسیم کرکے گرفتار کیا گیا۔

گوجر خان سے گرفتار 65 کارکنان کو عدالت نے شناخت پریڈ کے لیے اڈیالہ جیل بھیج دیا، تمام کارکنوں کو شناخت پریڈ کے بعد 29 اکتوبر کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کارکنوں کو جیل بھیجا۔

دوسری جانب مریدکے میں پولیس کریک ڈاؤن کے دوران احتجاج کرنے پر 253 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے جیوفینسنگ مکمل ، کلوزسرکٹ فوٹیجز کا تجزیہ جاری ہے۔

پولیس نے اسپتالوں میں زیر علاج زخمی کارکنوں کو ڈسچارج ہونے پر گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ املاک کی توڑ پھوڑ اور بلوے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے موبائل فرانزک بھی جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق پرتشدد احتجاج ، بلوے اور توڑ پھوڑ کرنے والے کارکنوں کے مدارس کی تفصیل بھی اکٹھی کرلی گئی جبکہ اعلی حکام کی ہدایات کے بعد مدارس کے خلاف بھی ایکشن متوقع ہے۔

گرفتار ملزمان کے واٹس ایپ گروپس میں شامل افراد کی شناخت کا عمل شروع کردیا گیا ہے جبکہ پرتشدد کارروائیوں پر درج مقدمات میں دہشت گردی ، اقدام قتل ، ڈکیتی ، پولیس مقابلے کی دفعات شامل ہیں۔

مقبول خبریں