پنجاب میں جنگلات کے تحفظ کے لیے جنگلات کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا باضابطہ آغاز

یہ اقدام وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر شروع کیا گیا ہے


ویب ڈیسک November 20, 2025

پنجاب حکومت نے جنگلات کے تحفظ اور غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لیے صوبے بھر کے تمام جنگلات کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا باضابطہ آغاز کر دیا۔

سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق یہ اقدام وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر شروع کیا گیا ہے اور اپنی نوعیت کے اعتبار سے پنجاب میں پہلی مرتبہ ایک مکمل، شفاف اور ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی نظام قائم کیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس نظام میں ورلڈ ویو-3، اسپاٹ 6-7، پلیئڈیز، پی آر ایس ایس-1، لینڈسیٹ اور سینٹینل-2 جیسی ہائی ریزولوشن سیٹلائٹس کا استعمال کیا جا رہا ہے، جن کی مدد سے جنگلات کے رقبے، درختوں کی حالت، افزائش اور زمینی تبدیلیوں کی رئیل ٹائم بنیادوں پر نگرانی ممکن ہو گئی ہے۔

ان کے مطابق سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی لائیو فیڈ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی، قبضہ یا درختوں کی کٹائی کی فوری نشاندہی کرے گی، جس پر انوائرمنٹل پروٹیکشن فورس موقع پر کارروائی کرے گی۔ سیٹلائٹ ڈیٹا شجرکاری اور جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق مستقبل کی منصوبہ بندی میں بھی بنیادی کردار ادا کرے گا، جبکہ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی زمین پر ہونے والی تبدیلیوں، آگ لگنے کے واقعات اور نقصان کے تخمینے کے درست تعین میں معاون ثابت ہوگی۔

مریم اورنگزیب کے مطابق پہلی بار صوبے کے تمام جنگلات کا مکمل الیکٹرانک ریکارڈ تیار کیا جا رہا ہے، جسے مستقبل میں کسی بھی قبضے، ہیر پھیر یا زمین کے غیر قانونی استعمال کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ سیٹلائٹ سسٹم شجرکاری کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی بھی کرے گا، جس سے آئندہ مہمات کو زیادہ مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ پنجاب میں جنگلات کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے نئے سیٹیلائٹ اور ڈرون مانیٹرنگ سسٹم کو باقاعدہ ادارہ جاتی ڈھانچے کا حصہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ اس کا انحصار کسی بیرونی کمپنی یا ٹھیکے دار پر نہ رہے۔

ان کے مطابق محکمہ جنگلات نے ایک مرکزی کنٹرول روم اور جدید جیوگرافک انفارمیشن سسٹم لیبارٹری قائم کی ہے، جسے تکنیکی مہارت رکھنے والا مستقل عملہ چلا رہا ہے۔ یہ یونٹ توسیعی منصوبہ (ایس۔ این۔ ای) کے تحت مستقل بنیادوں پر شامل کیا جائے گا، تاکہ اس کی عمل داری اور نگرانی مکمل طور پر سرکاری ادارے ہی کے پاس رہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس پورے ڈیجیٹل نظام کی کامیابی کا پیمانہ اس کے کارکردگی اشاریے ہوں گے، جن میں جنگلات کی نگرانی اور رپورٹنگ کے خودکار عمل کی مؤثریت خاص طور پر شامل ہے۔ سیٹیلائٹ اور ڈرون پر مبنی یہ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی جنگلات میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مسلسل ریکارڈ کرتی ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں یا کسی بھی ماحولیاتی خلل کی فوری نشاندہی کر کے رپورٹ تیار کرتی ہے، جو ماضی میں دستیاب نہیں تھی۔

مریم اورنگزیب کے مطابق اس وقت یہ منصوبہ حکومتِ پنجاب کے مالی تعاون سے چل رہا ہے اور اس میں تعینات تمام ماہرین کھلی مسابقت کے ذریعے منتخب کیے گئے ہیں۔ عملے کو قومی سطح کے مختلف اداروں میں خصوصی تربیت دی گئی ہے تاکہ نظام کی تکنیکی کارکردگی میں کسی قسم کی کمی نہ رہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پورا نظام خودکار انداز میں کام کرتا ہے اور اس کا انحصار صرف ان معلومات پر ہے جو سیٹیلائٹ اور ڈرون سے حاصل ہوتی ہیں۔ اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کے ڈیٹا میں رد و بدل ممکن نہ ہو، جس سے نہ صرف شفافیت برقرار رہتی ہے بلکہ سیاسی یا ذاتی مداخلت کا راستہ بھی مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے۔

مقبول خبریں