سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا نے وزیراعلی کے پی کو خط لکھ کر عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تیمور جھگڑا نے خط کی کاپی اسپیکر اسمبلی کو بھی بھجوادی، اسپیکر سے تحقیقات کے لیے ایوان کی خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا، خط میں کہا گیا کہ اگر بروقت انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کی جاتی تو ہری پور کے ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی نہ ہوتی، صوبے بھر میں متعدد نشستیں ہیں جن کے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں، جن میں پشاور سے بڑی تعداد میں نشستوں میں غیر معمولی دھاندلی بھی شامل ہے۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ پختونخواہ کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جاسکتی ہے، مام پریذائیڈنگ افسران نے دستخط شدہ فارم 45 کے نتائج فراہم کیے، جیسے ہی ابتدائی نتائج پی ٹی آئی کے حق میں آئے، ان اسکرینوں کو بند کر دیا گیا۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ 5 ڈی آر او پشاور آفاق وزیر، سی سی پی او پشاور اشفاق انور، اور ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی واقعات کے اہم گواہ ہیں، سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو قیوم سٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، اس وقت کے چیف سیکرٹری ندیم چوہدری اور آئی جی آف پولیس مسٹر اختر حیات گنڈا پور مبینہ طور پر کنٹرول رومز میں موجود تھے۔
اس کے علاوہ عام انتخابات میں پشاور سے تحریک انصاف کے امیدواروں نے بھی وزیراعلی کو مشرکہ خط لکھا، محمود جان، علی عظیم، ارباب جہاندار، ملک شہاب، تیمور جھگڑا، محمد عاصم، کامران بنگش، ساجد نواز اور حامد الحق نے خط لکھا۔