حماس کا اسرائیل پر حملوں میں کمی پر مشروط آمادگی مگر غیر مسلح ہونے سے صاف انکار

حماس رہنما خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا


ویب ڈیسک December 10, 2025
غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے قبل حماس رہنما نے تحفظات کا اظہار کردیا

حماس کے سینئر رہنما اور خارجہ امور کے سربراہ خالد مشعل نے ایک حالیہ انٹرویو میں اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے کے مستقبل پر کھل کر گفتگو کی ہے۔

الجزیرہ عربی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انھوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ حماس کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے کیوں یہ تنظیم کی روح نکالنے جیسا ہے۔

خالد مشعل نے مزید کہا کہ البتہ حماس غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر آمادہ ہے جس کے لیے اسرائیلی اقدامات کو دیکھنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزیاں نہیں روکے گا جنگ بندی کے اگلے مراحل پر پیش رفت ممکن نہیں ہوسکے گی۔

خالد مشعل نے یہ بھی واضح کیا کہ حماس غزہ میں کسی بھی ایسی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گی جس میں فلسطینیوں کی نمائندگی نہ ہو۔

خیال رہے کہ حماس رہنما کا اشارہ امریکی صدر ٹرمپ کے مجوزہ بورڈ آف پیس کے حوالے سے تھا جس کی سربراہی کے لیے برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اس مرحلے میں اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا شامل ہونا چاہیے کیونکہ صرف "زرد لائن" کے پیچھے ہٹنے سے بھی غزہ کے نصف سے زائد حصے پر اسرائیل قابض رہے گا۔

اسرائیل کے اس مطالبے کہ دوسرے مرحلے میں حماس کو مکمل غیر مسلح ہونا گا کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فی الحال ایسا ممکن نہیں ہے۔

اگرچہ حماس پہلے بیان دے چکی ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں وہ اپنے ہتھیار فلسطینی حکومتی فوج کو سونپ سکتی ہے۔

 

مقبول خبریں