ملتان کے نشتر اسپتال میں مریضہ کے اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایڈیشنل ہاؤس آفیسر ڈاکٹر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وائرل ویڈیو میں لواحقین کو یہ کہتے سنا گیا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے خون کی منتقلی سے انکار کے بعد مریضہ کا انتقال ہوا، ویڈیو میں بعد ازاں ایک ڈاکٹر کو انگلی سے نامناسب اشارہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
ڈاکٹر کو واقعے کے ایک روز بعد 19 دسمبر کو معطل کیا گیا تھا جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بھی قائم کی گئی، بعد ازاں اسپتال انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ڈاکٹر کو بدانتظامی، اسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
گزشتہ روز نامناسب اشارے کرنے والے ہاؤس آفیسر نے اپنا جواب جمع کروا دیا تھا، اپنے بیان میں ڈاکٹر نے کہا کہ جس مریضہ کا انتقال ہوا اسے دو سینئر ڈاکٹر دیکھ رہے تھے میں اس مریضہ کا علاج نہیں کر رہا تھا، میرے دو سینئر ڈاکٹر پی جی آر ڈاکٹر ماجد اور ڈاکٹر سلیم ان مریضہ کا علاج کر رہے تھے۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ جب صورتحال بگڑنے لگی، دونوں سینئر ڈاکٹر منظر عام سے غائب ہو گئے جبکہ ان کو وہاں موجود ہونا چاہئے تھا تاکہ لواحقین کو کونسل کرتے۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ میں اس وقت بیک وقت چار دیگر مریضوں کا علاج کر رہا تھا، میری جانب سے کیا جانے والا اشارہ لواحقین کی جانب سے مسلسل گالم گلوچ ، جان سے مارنے کی دھمکیوں ، جسمانی ہراساں کرنے کے بعد کا فطری عمل تھا جس میں ہرگز کسی کی تضحیک کرنا مقصد نہیں تھا۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ ایمرجنسی میں خواتین میڈیکل وارڈ میں مردوں کا اتنی بڑی تعداد میں گھس آنا گالم گلوچ کرنا ویڈیوز بنانا یہ سب کیا ٹھیک تھا، سیکیورٹی کہاں تھی، میں نے ڈی ایم ایس کو شکایت کی کہ صورتحال خراب ہے کچھ کیجئے انہوں نے کہا سیکیورٹی بھیجتا ہوں۔