کراچی؛ داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کیخلاف احکامات کالعدم

طلبہ حلف نامے دیں کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے، عدالت کے ریمارکس


کورٹ رپورٹر December 22, 2025

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کے خلاف احکامات کالعدم قرار دے دیے۔

جسٹس عدنان اقبال چوہدری کی سربراہی میں دو رکنی آئینی بینچ کے روبرو داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 17 ستمبر کو ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر کی جانب سے دو طالب علم عزیر اور زوہیب کے داخلے کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، یونیورسٹی نے طالبعلم محمد ساجد کو 6 ماہ کے لیے معطل بھی کیا۔ ایک ہی روز کے دوران انضباطی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد طلبہ کے داخلے منسوخی کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔

وکیل درخواست گزار نے موقف دیا کہ انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبہ کا داخلہ بند کر دیا گیا۔ متاثرہ طلبہ کو انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔ متاثرہ طلبہ پر جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ کوئی شکایت یا شواہد موجود نہیں۔

عدالت نے طلبہ کو حلف نامے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلبہ حلف نامے دیں کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے۔ طلبہ کی وجہ سے یونیورسٹی میں امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت نے یونیورسٹی کا طلبہ کے داخلہ منسوخی کے احکامات کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار طلبا کو بحال کر دیا۔

عدالت نے طلبہ کو عبوری طور پر امتحانات میں شرکت کی اجازت دے رکھی تھی۔ درخواست میں سیکریٹری تعلیم، وائس چانسلر، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔

مقبول خبریں