راولپنڈی:
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے توہین رسالت اور توہیں قرآن کے چار مجرموں کی سزائے موت اور ایک ملزم کی سات سال کی سزا ختم ہونے پر مدعی مقدمہ، مفتی حنیف قریشی اور وکلا نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے اور ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کردیا۔
راولپنڈی پریس کلب میں عالم دین مفتی حنیف قریشی، مدعی مقدمہ عمر نواز اور ان کے وکیل راجہ عمران کا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان فیضان رزاق، محمد رضوان، محمد امین رئیس، عثمان لیاقت اور وزیر گل کے خلاف توہین رسالت اور توہین قرآن کے ناقابل تردید ثبوت اور ڈی این اے رپورٹس موجود ہیں، ٹرائل کورٹ نے ملزم عثمان لیاقت کو سات سال اور دیگر چار ملزمان کو سزائے موت سنا دی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے تمام پانچ ملزمان کو بری کردیا اور ان کے خلاف ٹھوس اور واضح ثبوت کو نظر انداز کردیا۔
مفتی حنیف قریشی کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ جب تمام تر ٹھوس شہادت کے ساتھ قانون کے پاس گیا اور قانون نے یہ طرز عمل اپنایا، تو اب فیصلے قانون کی بجائے عشق کے تحت ہی ہوں گے، ججز کیا چاہتے ہیں کہ ممتاز قادری والا کام دوبارہ ہو؟ ججز ٹھوس ثبوتوں پر مجرموں کو چھوڑ رہے ہیں۔
مفتی حنیف قریشی کا کہنا تھا کہ ایک متنازعہ فیصلے پر چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے والے مذہبی جماعت کے رہنما کو 37 سال قید کی سزا ہوئی اور پھر چیف جسٹس نے اپنے فیصلے کو بھی درست کرلیا، عدلیہ ایسے ججز کا احتساب کرے جو ٹھوس شہادت کے باوجود مجرموں کو چھوڑ رہے ہے ورنہ ہم سروں پر کفن باندھ کر نکلیں گے۔
وکلا کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں کے پیچھے ویزے لگوا کر باہر جانا اور قادیانی لابی کا متحرک ہونا ہے، فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جائے گا۔