17 سال بعد وطن واپسی، خالدہ ضیا کے بیٹے کی بنگلا دیشی سیاست میں بڑی انٹری

وہ 2008 میں سیاسی انتقام کے الزامات کے بعد بنگلا دیش چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے اور تب سے وہیں مقیم تھے


ویب ڈیسک December 25, 2025

بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان 17 برس بعد جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس پہنچنے والے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 60 سالہ طارق رحمان آج (جمعرات) لندن سے ڈھاکا پہنچیں گے۔ وہ 2008 میں سیاسی انتقام کے الزامات کے بعد بنگلا دیش چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے اور تب سے وہیں مقیم تھے۔

طارق رحمان کو اپنی والدہ، 80 سالہ خالدہ ضیا کا سیاسی جانشین سمجھا جاتا ہے، جو شدید علالت کے باعث طویل عرصے سے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

خالدہ ضیا نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ 12 فروری 2026 کے عام انتخابات میں انتخابی مہم چلائیں گی، تاہم اس کے فوراً بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ آئی سی یو میں منتقل ہو گئیں۔

یہ انتخابات گزشتہ سال ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد پہلی بار منعقد ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد طارق رحمان کے خلاف 2004 میں شیخ حسینہ کے جلسے پر ہونے والے گرنیڈ حملے کے مقدمے میں سنائی گئی عمر قید کی سزا ختم کر دی گئی۔ طارق رحمان نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی تھی۔

بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے کہا ہے کہ 25 دسمبر کو طارق رحمان کی وطن واپسی پارٹی کے لیے ایک تاریخی دن ہوگا۔

طارق رحمان بنگلا دیش کی سیاست میں ایک نمایاں نام سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے والد ضیاء الرحمٰن فوجی کمانڈر تھے اور بعد ازاں ملک کے صدر بنے، جبکہ والدہ خالدہ ضیا دو مرتبہ وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔ تاہم طارق رحمان کا سیاسی کیریئر کرپشن، اقربا پروری اور بدانتظامی کے الزامات کی وجہ سے متنازع بھی رہا ہے۔

2007 میں انہیں کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے دورانِ حراست تشدد کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ 2008 میں رہائی کے بعد وہ علاج کے لیے لندن گئے اور دوبارہ وطن واپس نہیں آئے تھے۔

مقبول خبریں