افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں خطے سمیت عالمی سطح پر بھی سنگین چیلنج بن گئی ہیں۔
افغان طالبان رجیم کی پشت پناہی میں افغان دہشت گرددنیا بھر کے امن و امان کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ افغان دہشت گرد بیرون ِ ملک دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سنگین جرائم میں بھی ملوث ہیں۔
افغان دہشت گرد امریکا،ایران ،روس ،پاکستان سمیت متعدد ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ افغانستان سے پنپنے والی دہشت گردی کی یہ پریشان کن صورتحال عالمی سطح پر دیگر ممالک کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔
سنگین انسانی جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر کی وجہ سے اکثر ممالک بشمول جرمنی نے بھی افغان شرپسندوں کے ملک بدری کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق افغان مجرم کو مسلح ڈکیتی سمیت سنگین جرائم میں ملوث ہونے پرملک بدر کیا گیا اور سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے باعث دیگر افغانوں کو بھی تیزی سے ملک بدرکیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان کے اپنے جریدے نے بھی انتہا پسند افغانوں کےجرمنی میں جرائم کی تصدیق کر دی ہے۔ افغان جریدہ ہشت صبح کے مطابق 2018سے اب تک 220 سے زائد جرائم میں ملوث افغان پناہ گزین جرمنی سے بے دخل ہو چکے ہیں ۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث امریکا، جرمنی ،پاکستان، ایران سمیت مختلف ممالک سے افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
بین الاقوامی جریدے الجزیرہ نے بھی واضح کیا کہ 2024 اور2025 میں جرمنی سے بالترتیب 28 اور81 افغان مجرموں کو شرپسند کارروائیوں کے باعث ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کےمطابق 2025 میں ایران بھی لاکھوں افغان شہریوں کو ملک بدرکرچکا ہے۔ افغان طالبان رجیم کے زیر اقتدا دہشت گرد نیٹ ورکس عالمی امن کے لیے شدید خدشات کا باعث بن چکے ہیں۔