ایک اور قدم پیچھے

وجاہت علی عباسی  پير 18 اگست 2014
wabbasi@yahoo.com

[email protected]

ابن انشاء، مستنصر حسین تاررڑ اور قمر علی عباسی یہ نام جب بھی لیے جائیں گے لوگوں کے ذہن میں وہ سیاح آئے گا جو ملک ملک گھوم کر دور دراز علاقوں سے ہمارے لیے وہاں کا کلچر، تہذیب، کھانے، زبان اور کئی کہانیاں سمیٹ کر ایک کتاب میں جمع کردیتے۔

سفرنامہ اس کھڑکی کا کام کرتا ہے جس کے ذریعے ہم اپنے سے دور ملکوں میں رہنے والوں کی زندگیوں میں جھانک پاتے اور یہ کتابیں ہی ہیں جو لوگوں کو ان ملکوں کی سیاحت کرنے پر آمادہ کرتی تھیں۔

وقت بدلا اور آج صرف سفر نامے نہیں ٹی وی، ریڈیو، انٹرنیٹ کی مدد سے ہم کو دنیا بھر کے ملکوں کے بارے میں ہر بات چند منٹوں میں پتا چل جاتی ہے جو ایک بڑی وجہ سیاحت کے فروغ کی ہے۔اس وقت انٹرنیشنل ٹورازم انڈسٹری چھ سو بلین ڈالرز سے زیادہ کی ہے یعنی دنیا کا سب سے بڑا بزنس اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام ہی بڑے ملک سب سے زیادہ فوکس اپنے یہاں باہر سے آنے والوں کی حفاظت اور انٹرٹینمنٹ پر دیتے ہیں، بینکاک، لندن، پیرس، نیویارک اور استنبول وہ جگہیں ہیں جہاں ہر سال باہر سے آنے والے دس بلین ڈالرز سے زیادہ خرچ کرتے ہیں۔

ٹورازم بزنس کی اہمیت سمجھتے ہوئے دبئی نے چند عشروں میں تیل ختم ہوجانے کے بعد کسی بھی اور بزنس پر تکیہ کرنے کے بجائے ساری توجہ ٹورازم پر ڈالی اور یہی وجہ ہے کہ دبئی آج دنیا میں ساتویں نمبر پر وہ جگہ ہے جہاں سب سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ سیاح چین میں آتے ہیں، یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ ایک بڑی پلاننگ ہے، کئی شہر جیسے ’’مکاؤ‘‘ بنایا ہی سیاحوں کے لیے ہے، کچھ ہی مہینے پہلے جب  چین جانے کا اتفاق ہوا اور میں جیسے مکاؤ میں داخل ہوا لگتا ہے ہر چائنیز کا انگریزی کا سوئچ آن ہوگیا۔

ہوٹل کے ریسپشن پر ہی چائنیز لڑکی نے ایسی انگریزی بولی کہ لگا کہ یہ ہوٹل کی جاب شاید پارٹ ٹائم کرتی ہے ورنہ کسی اسکول میں انگریزی کی ٹیچر ہیں، مکاؤ میں ہر سال ٹورسٹ اٹھارہ بلین ڈالرز سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اور ایئرپورٹ سے لے کر شہر کے آخری کونے تک ہر چیز ٹورسٹوں کو ذہن میں رکھ کر ڈیزائن کی گئی ہے، کوئی جرائم، کوئی بھکاری کوئی گندگی نظر نہیں آتی، ہر شخص یعنی ٹیکسی والے سے لے کر ویٹر تک ایسے مسکرا کر بات کرتا ہے جیسے زندگی میں اسے بس آپ کا ہی انتظار تھا۔

سوئٹزرلینڈ وہ ملک ہے جہاں کی تیس فیصد اکانومی ٹورازم سے چلتی ہے اور اسی وجہ سے کبھی آپ نے نہیں سنا ہوگا کہ سوئٹزرلینڈ کو کسی معاشی بحران کا سامنا ہے، یہاں تک کہ سری لنکا ہے اور بنگلہ دیش تک نے پچھلے کچھ سالوں میں ٹورازم بڑھانے کے لیے کئی قدم آگے بڑھائے لیکن پاکستان نے کئی قدم پیچھے اور اس سال کے آتے ہی ایسا لگا کہ ہمارے حالات ٹورازم میں ہمیں مزید پیچھے دھکیل رہے ہیں۔

جون آٹھ کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے یعنی پاکستان کے سب سے بڑے ایئرپورٹ پر ہونے والا سانحہ ہمارے لیے دنیا بھر کے سامنے بے حد شرمندگی کا باعث تھا جہاں ایک جہاز پر نہیں بلکہ پورے ایئرپورٹ کی حدود پر حملہ کیا گیا اور انیس(19) لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسی طرح جون چوبیس کو پشاور ایئرپورٹ پر حملہ جس میں ایک مسافر ہلاک ہوا۔

یہ خبریں کافی تھیں باہر سے آنے والے کسی بھی ٹورسٹ کے لیے کہ پاکستان سفر کرنے کے لیے محفوظ مقام یا ملک نہیں ہے لیکن اس یقین کو مزید پختہ کرنے کے لیے امریکا نے ایک نئی پابندی لگا دی ہے پاکستان سفر کرنے پر جس کو انھوں نے “STEP” کا نام دیا ہے۔

پاکستان سفر کرنے والے تمام یو ایس سٹیزن کو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف یو ایس نے ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان نہ جائیں یہ اس سال کی دوسری وارننگ ہے، پہلی فروری میں اور دوسری ابھی کچھ دن پہلے جس میں یہ صاف صاف کہا گیا ہے کہ پاکستان جانا خطرناک ہے۔

پاکستان کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے آفیشلز وہاں رہنے والے امریکنز کو تنگ کرتے ہیں کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں کسی امریکن نے جب وہاں موجود ہوتے ہوئے پاکستان کا ویزہ بڑھوانے کی کوشش کی تو اسے اتنا انتظار کروایا گیا کہ اس کا ویزہ ختم ہوگیا جس کے بعد اسے گرفتار اور ڈی پورٹ کیا گیا۔ ان واقعات کا ذکر کرتے ہوئے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اگر پاکستان کا ویزہ بڑھوانا ہو تو کم ازکم تین مہینے پہلے کروائیں جوکہ درحقیقت ایک سے دو دن کا کام ہے۔

ویسے تو کوئی بھی یو ایس سٹیزن پاکستان میں موجود نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر آپ پاکستان میں موجود ہیں تو آپ کو یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ اسمارٹ ٹریولر انرولمنٹ یعنی STEP پروگرام میں انرول کروانا ہوگا۔

یو ایس سٹیزن کے لیے یہ فارم یو ایس اسٹیٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے جس میں ہر امریکن یہ بتائے گا کہ وہ پاکستان میں کب تک، کیوں اور کس کے ساتھ رہے گا اور سیکیورٹی کے مدنظر اس کے تمام قریبی رشتے داروں کے پتے اور فون نمبرز سے بھی مطلع کرنا ہوگا، امریکا کا یہ “STEP” پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری کے لیے ایک اور قدم پیچھے ہے۔

STEP پروگرام کی خبروں کو لے کر انٹرنیشنل میڈیا مزید ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہا ہے وہ پاکستان میں یو ایس سٹیزن کے ساتھ ہونے والے واقعات کو کرید رہے ہیں۔ اس سال مئی میں ایک یو ایس سٹیزن کو بنوں میں اغوا کیا گیا، دسمبر 2013 میں دو مہینے بعد ایک یو ایس سٹیزن کو چھڑوایا کہ جوکہ پشاور میں اغوا ہوا تھا اسی طرح مئی 2013 میں پولیس نے یو ایس سٹیزن کو چھڑوایا جسے اغوا برائے تاوان کیا گیا تھا وغیرہ وغیرہ۔

امریکا کا پاکستان سے منہ پھیر لینا اور پاکستان آنے پر پابندیاں ہمارے لیے اس لیے زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ دنیا میں اس وقت امریکنز ٹورازم پر سب سے زیادہ خرچہ کرتے ہیں یعنی ڈھائی سو بلین ڈالرز سالانہ۔

وہ ابن انشا وہ قمر علی عباسی۔ آج وہ بھی موجود ہوتے تو شاید اپنے ملک کی اچھی باتوں کو دنیا تک نہیں پہنچا پاتے کہ کوئی ہمارے یہاں بھی سیاحت کے لیے آئے ان کی آوازیں بھی شاید کہیں دھماکوں کے شور میں گم ہوکر رہ جاتیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔