فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے والوں کی جانب سے غلط فہمیاں پیدا کی گئیں چوہدری نثار

پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے بیان حکومت کی مشاورت سے جاری کیا گیا جس سے ہمارے نکتہ نظر کی عکاسی ہوئی، وفاقی وزیرداخلہ


ویب ڈیسک August 29, 2014
دوسری طرف سے صرف مقصد یہی ہے کہ چند لاشیں گرائی جائیں مگر ہم نے صبر کا مظاہرہ کیا ، چوہدری نثار، فوٹو:فائل

WASHINGTON: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے بیان حکومت کی مشاورت سے جاری کیا گیا جس سے حکومت کے نکتہ نظر کی عکاسی ہوئی جبکہ ہم نے فوج کو سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا کہا لیکن نہ جانے کیوں فوج کو بدنام کیا جارہاہے ہم فوج کا تحفظ کررہے ہیں اور اسے سیاسی گند میں ڈالنا نہیں چاہتے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا مکمل احساس ہے لیکن ان لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں، دن میں کئی کئی مرتبہ تقاریر کی جاتی ہیں، 8 سے 10 ہزار لوگوں کے لیڈروں نے ملک وقوم کو ایک بیماری میں مبتلا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز فوج اور حکومت کی میٹنگ ہوئی جس میں ایک فیصلہ کیا گیا جس سے متعلق حکومت نے آگاہ بھی کردیا تھا لیکن اس کے باوجو ایک حشر برپا کردیا گیا اور اس کے طرح طرح کے معنی نکالے گئے اور اسے غیر آئینی و غیر قانونی لبادہ اوڑھایا گیا جبکہ اس کی صفائی وزیراعظم نے بھی دی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اس معاملے پر جان بوجھ کر ان لوگوں کی جانب سے غلط فہمی پیدا کی گئی ہے جو فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ لاکھوں عوام کو اکٹھا تو نہ کرسکے لیکن اس کے لوازمات لوٹنا چاہتے ہیں،8 سے 10 ہزار لوگوں کو اکٹھا کرکے جمہوریت کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے اور مرضی کے فیصلے نہ کرنے کی صورت میں نظام لپیٹنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو روایت ڈالی جارہی ہے کہ بغیر تصدیق کے کسی پر الزام لگایا جائے اور اسے گھر جانے کا کہا جائے یہ کون سی منطق ہے، اگر اسے قبول کرلیا گیا تو پھر یہ روایت پڑ جائے گی، آج 10 ہزار لوگ اکٹھے ہیں تو کل اور لوگ آکر سب کو فارغ کردیں گے جبکہ لشکر کشی کی روایت آج سے صدیوں سال پہلے تھی ۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہرالقادری بتائیں کہ کیا ضمانت ہے کل ان سے زیادہ بڑا لشکر نہیں آئے گا اگر ہم نے ان کےمطالبات مان لیے تو پھر لشکر آیا کریں گے لیکن آئین قانون ہمیں یہ اختیار نہیں دیتا کہ ایک دو شخص کی مرضی سے فیصلے کیے جائیں یہ جنگل کا قانون ہے اسے کسی طور پر نافذ نہیں کیا جائے گا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا ہے وہ باقاعدہ حکومت کی مشاورت سے جاری ہوا جس سے حکومت کے نکتہ نظر کی عکاسی ہوئی، حکومت نے کسی کو ضامن اور ثالث نہیں بنایا فوج کو صرف سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا گیا لیکن نہ جانے کیوں فوج کو بدنام کیا جارہا ہےجبکہ آئی ایس پی آر نے بھی اپنے بیان میں سہولت کار کا لفظ استعمال کیاجو آئینی ہے تاہم ضامن اور ثالث غیر آئینی وغیر قانونی لفظ ہیں۔

چوہدری نثار علی نے کہا کہ ہم فوج کا تحفظ کررہے ہیں اسے سیاسی گند میں ڈالنا نہیں چاہتے،پاکستان کی افواج مکمل غیر سیاسی ہیں، فوج آرٹیکل 245 کےتحت ریڈ زون میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری کو قائل کرنے کی پوری کوشش کی، عدالتی کمیشن،اپوزیشن جماعتوں کا جرگہ،وکلا گروپ،پارلیمانی کمیٹی اور سول سوسائٹی کی کمیٹی بنانے کی بھی پیش کش کی گئی لیکن یہ لوگ نہیں مانے اورفوج پر اعتماد کا اظہار کیا جس کےبعد حکومت نے آئین اور قانون کے دائرے میں فوج کو سہولت کار کا کردار ادا کرنے کو کہا لیکن اسے کئی اطراف سے غلط انداز میں پیش کیا گیا جبکہ مذاکرات دونوں جماعتوں کی کمیٹیوں سے ہی ہونا تھے جو آج بھی جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پانچ نکات مکمل طور پر مان لیے ہیں جبکہ وزیراعظم کے استعفے کو کمیشن کی تحقیقات سے منسوب کرنے کی پیشکش بھی کی گئی کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو وزیراعظم ہی نہیں بلکہ اس حکومت اور اسمبلی کا کوئی بھی جواز نہیں بنتا۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ یہ کون سا اصول ہے کہ واقعہ لاہور میں ہو اور وزیراعظم ،وزیراعلیٰ اور وزرا سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، لیکن حکومت کے صبر کا پیمانہ ہے کہ وزیراعظم سے لے کر تمام افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے جبکہ مقدمہ پولیس نے درج کیا جس میں خدشات کو دور کیا جاسکتا ہے، مگر ہر چیز میں تلوار نکال لی جاتی ہے، ہم جانتے ہیں کہ ان لوگوں کے پیچھے عوام کی کتنی طاقت ہے اگر ان کے پیچھے لاکھوں کا سمندر ہوتا تو حکومت خوفزدہ ہوتی لیکن چار چار سو لوگوں کےساتھ تقریر کرنےوالے قوم پر رحم کریں۔ چوہدری نثار نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ریڈ لائنز موجود ہیں جنہیں کراس کیا گیا تو سکیورٹی فورسز اور فوج مکمل دفاع کی پوزیشن میں ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ دوسری طرف سے صرف مقصد یہی ہے کہ چند لاشیں گرائی جائیں مگر ہم نے صبر کا مظاہرہ کیا کیونکہ ہم جان ومال کا تحفظ چاہتے ہیں،ہم نے تمام چیزوں کو ایک طرف رکھ کرکوشش کی کہ کسی قسم کا نقصان نہ ہو لیکن اب واضح کرتے ہیں کہ اگر کوئی نقصان ہوا تو اس کی ذمہ داری یلغار کرنے والوں پر ہوگی اس لیے فوج سمیت سکیورٹی اداروں کو امتحان میں نہ ڈالا جائے اگر یہ لوگ فوج کے ہمدرد ہیں تو ان کو اپنے مقابلے میں کھڑا نہ کریں بلکہ وہاں جانے دیں جہاں ان کی ضرورت ہے، ضد بازی سے ملک کا بیڑہ غرق کردیا گیا ہے لیکن ہم پھر بھی صبر کی آخری حد تک جائیں گے اور اس مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم لاشیں گرانا چاہتے تو آج دھرنے والے یہاں موجود نہ ہوتے اور وزیراعظم سمیت وزرا پر مقدمہ بھی درج نہ ہوتا لیکن میڈیا اور ان لوگوں کو ضرور سوچنا چاہئے کہ آج 8 سے 10 ہزار لوگوں کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک ایٹمی طاقت کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔

مقبول خبریں