سعودی عرب پاکستان کو مفت یا سستا تیل فراہم نہیں کرتا وزیر خزانہ اسحاق ڈار

سعودی عرب کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو اسے پاکستان پر حملہ تصور کریں گے، وزیرخزانہ


ویب ڈیسک April 16, 2015
پاکستان کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں سعودی عرب کی کوئی خفیہ مدد شامل نہیں، وزیر خزانہ، فوٹو:فائل

KARACHI: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں خفیہ سعودی مدد کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے اس حوالے سے پاکستان کی کوئی پوشیدہ مدد نہیں کی جب کہ وہ پاکستان کو تیل بھی مفت میں یا سستے داموں فراہم نہیں کرتا بلکہ سعودی عرب سے تیل مارکیٹ ریٹ پر خریدا جاتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان معمول کے تجارتی قواعد کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، مسقط اور عمان سے تیل خریدتا ہے اور سعودی عرب سے پاکستان کو تیل نہ مفت اور نہ ہی سستا ملتا ہے اور نہ ہی غیر معمولی تجارتی قواعد کے تحت دیا جاتا ہے بلکہ سعودی عرب سے تیل مارکیٹ ریٹ پر خریدا جاتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں خفیہ سعودی مدد کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملےمیں سعودی عرب کی جانب سے کوئی پوشیدہ مدد نہیں کی گئی، سعودی عرب نے تاریخ میں صرف ایک بار جوہری دھماکوں کے بعد تقریباً 2 ارب ڈالر کا مفت تیل دیا جس کی ہم بڑی قدر کرتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سعودی عرب نے دوست کے طور پر تحفے میں ڈیڑھ ارب ڈالر دیے جسے ہم بڑی قدر سے دیکھتے ہیں لیکن اس کے علاوہ سعودی عرب کی جانب سے ہمارے جوہری پروگرام اور آپریشن ضرب عضب میں کوئی مدد نہیں کی گئی اس کے لیے پاکستان تمام اخراجات اپنے وسائل سے ہی پورے کررہا ہے۔ یمن سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے پر پاکستان کے خلیجی ممالک سے تعلقات میں کوئی کشیدگی نہیں ، ہمارا یہی موقف ہے کہ اگر سعودی عرب کو براہ راست کوئی خطرہ لاحق ہوا تو اسے پاکستان پر حملہ سمجھ کر اس میں عملی طور پر شامل ہوں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے بعد سے ہمارے خلیجی ممالک سے خصوصی تعلقات رہے ہیں اور سعودی عرب سے ہمارا بھائیوں جیسا تعلق ہے، ہم اپنے موقف کے مطابق ان کے نہ صرف ساتھ ہیں بلکہ ان سے بھی ایک قدم آگے جارہے ہیں کیونکہ وزیراعظم نوازشریف واحد رہنما ہیں جنہوں نے حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے اور منصور ہادی کی حکومت کو بحال کرنے میں ایران سے کردارادا کرنے کا کہا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب سے آنے والے ترسیلاتِ زر پاکستان کے لیے قابل قدر ہیں اس سے ہمیں اپنے تجارتی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے لیکن ہمیں اس بات کو بھی سامنے رکھنا چاہئے کہ پاکستانی وہاں اپنی گراں قدر خدمات فراہم کرتے ہیں اور انہیں وہاں مفت میں کچھ نہیں ملتا بلکہ وہاں پاکستانیوں کو دوسرے ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں اجرت بھی کم ملتی ہے۔

مقبول خبریں