کنکاں دیاں فصلاں پکیاں نیں
وقت کس قدر بدل گیا ہے زندگی کچھ سے کچھ ہو گئی ہے اور اسکولوں کی فصلوں کی چھٹیاں نہ جانے کہاں چلی گئی ہیں۔
ISLAMABAD:
آئیے آج گاؤں چلتے ہیں جہاں کنکاں پک چکی ہیں اور سنہری خوشوں سے بھرے کھیت سونا بن گئے ہیں اور کھیتوں کو دلہن کی طرح آراستہ کر چکے ہیں۔ کاشتکاروں کی طویل محنت ٹھکانے لگی ہے اور گندم کی زندگی بخش فصل کھیتوں سے ہمارے گھروں کی طرف سفر کر رہی ہے مگر تعجب ہے کہ ہم کسی شہر میں بیٹھے صرف چشم تصور سے ہی گندم کا یہ سفر دیکھ رہے ہیں۔
وقت کس قدر بدل گیا ہے زندگی کچھ سے کچھ ہو گئی ہے اور اسکولوں کی فصلوں کی چھٹیاں نہ جانے کہاں چلی گئی ہیں۔ گرمیوں کی طویل چھٹیاں فصلوں کی چھٹیاں کہلاتی تھیں اور اسکولوں کے بچے بڑوں کے ساتھ کھیتوں میں مستقبل کے خواب دیکھتے تھے۔
ان کی گرمیوں کے یہ دن اسکولوں میں نہیں کھیتوں میں گزرتے تھے جہاں کسی درخت کے سائے میں رکھے ہوئے پانی کے گھڑے گیلے کپڑوں میں لپیٹ کر گرمی سے بچاؤ کے لیے رکھ دیے جاتے تھے اور کھیت میں پکی ہوئی گندم کاٹنے والے مرد جب پیاس کو برداشت نہ کر پاتے تو بھاگ کر پانی کا کٹورا پی کر فوراً ہی واپس کھیت میں پہنچ جاتے ہاتھوں میں درانتیاں لے کر۔ گندم کی فصل کو جلد از جلد کھیت سے اٹھانا ہوتا ہے ورنہ گرمی کی شدت میں وہ خشک ہو کر زمین پر گرنا شروع ہو جاتی ہے۔
ان دنوں میں گندم کی فصل زیادہ تر کٹ چکی ہے اور گہائی کا وقت آ گیا ہے مگر وہ زمانے گئے جب زمین کے گول دائرے میں فرش سا بنا دیا جاتا تھا اور گندم یہاں بچھا کر بیلوں کے ذریعے اس خشک گندم پر لمبا چوڑا مراڑا چلایا جاتا اور یوں خشک گندم کے دانے اور چھلکا بھوسا الگ ہو جاتا تھا مگر اب بیل گھر میں کھرلی پر بندھے عیش کرتے ہیں اور ان کی جگہ ٹریکٹر کے ساتھ ایک مشین تھریشر باندھ کر گندم اور بھوسا الگ الگ کر دیا جاتا ہے۔
کاشتکار ٹریکٹر کا معاوضہ ادا کر کے کسی جاندار کو خطرے میں ڈالے بغیر گندم گھر لے جاتا ہے جہاں چکی کی آواز نہیں گونجتی بلکہ یہ گندم مشین پر بھیج کر پسوا لی جاتی ہے اب بچوں کی آنکھ چکی کی آواز پر نہیں کھلتی اور نہ ہی مکھن اور دہی بنانے کے لیے دودھ بلویا جاتا ہے خالص چاٹی کی لسی سے بہتر مشروب ہم گرم علاقوں کے لوگوں کے لیے قدرت نے پیدا ہی نہیں کیا۔
گندم کی کٹائی پسائی کے مرحلے طے ہوتے ہیں اور کاشتکار کی زندگی کا ایک سال ختم ہو جاتا ہے مگر خدا کرے کہ اس دوران کوئی آسمانی آفت نہ آئے اور فصل بخیروعافیت سرے چڑھ جائے۔ یہی وہ دن ہوتے ہیں جب گھروں میں دانے ہوتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جن کے گھروں میں دانے ان کے جھلے بھی سیانے ہیں یعنی جن گھروں میں دانے ہیں ان کے پاگل بھی سیانے ہیں۔ گویا یہ فصل قدرت کی عطا کردہ کسی نعمت کی انتہا ہے ویسے کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ جب گھر میں سال بھر کے دانے ہوں تو یہ وقت پرانے بدلے چکانے کا بھی ہوتا ہے۔ ایک کاشتکار کی زرعی زندگی کی کامیابی کی انتہا یہی فصل ہے۔
گندم کے کھیت دو قسم کے ہوتے ہیں ایک آبپاشی دوسرے بارانی۔ خطرے میں بارانی کھیت رہتے ہیں جہاں کی فصل صرف بروقت بارش کی محتاج رہتی ہے۔ اگر مناسب وقت پر بارش ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ورنہ دن رات کی محنت مزدوری میں زندگی ہے۔ کوئی دو تین سال ہوتے ہیں کہ قحط رہا اور گندم کی فصل خشک سالی کی نذر ہو گئی۔ اس سال میں نے لاہور کے بازار کاآٹا کھایا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ یہ بھی غنیمت تھا ورنہ گاؤں کے لوگ محنت مزدوری کی تلاش میں شہروں میں نکل آئے۔ میں تو پہلے ہی شہروں کے شہر میں مزدوری کرتا ہوں ضرورت پڑے اور مجبوری ہو تو یہاں بازار کا آٹا کھا لیتا ہوں۔
گندم کی واڈھی کے یہ وہ دن ہوتے ہیں جب دیہات کے رہنے والے آپ کے ملازم بھی لازماً چھٹی پر چلے جاتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہی ہوا بس ایک نوجوان رک گیا جو میری دیکھ بھال کرتا ہے۔ میں اگر بدگمانی نہ کروں تو وہ اس بہانے واڈھی کی مشقت سے بچ گیا۔ گندم کی کٹائی اور دوسرے معاملات بہت مشقت طلب ہوتے ہیں۔ ایک تو موسم سخت ہوتا ہے یعنی گرمی عروج پر اور سارا کام کھلی فضا میں کرنا پڑتا ہے۔
اگر کٹائی کے وقت کبھی رات کو چاندنی نکل آئے تو کاشتکار فصل کی کٹائی راتوں کو کرتے ہیں جس سے وہ شدید گرمی سے بچ جاتے ہیں لیکن چاندنی تو محض اتفاق اور دن رات کی گردش کی بات ہے۔ اگرچہ فصل کی گھر میں آمد سے کاشتکار کی تھکان اتر جاتی ہے تو وہ کسی سائے میں لمبی تان کر سو جاتا ہے اور خدا کا شکر ادا کرتا ہے لیکن بے پناہ تھکے ہوئے جسم سے مشقت کے آثار بہت آہستہ آہستہ ختم ہوتے ہیں اور یہ اپنا خراج لے کر ہی جاتے ہیں۔
اس سال خیریت گزری اگرچہ بارشیں ہوتی رہیں بادل کھیتوں پر منڈلاتے رہے اور دل ان بادلوں کو دیکھ دیکھ کر کانپتے رہے لیکن گندم کی کٹائی تک بارش نہ ہوئی اور کاشتکاروں نے دن رات ایک کر کے گندم کاٹ لی اور بادلوں کو ناکام بنا دیا۔
اس بار میں تو گاؤں نہ جا سکا لیکن میرا بیٹا چلا گیا وہ کچھ ڈرا ہوا تھا۔ موبائل فون نے دنیا بدل دی ہے بادلوں کی اطلاع ملتی رہی اور جب گندم کاٹ لی گئی تو اس نے اطلاع دی کہ سب خیر ہے، اب موٹر کار میں جتنی طاقت ہوئی اتنی گندم لے آؤں گا، دوسری بعد میں آتی رہے گی۔ آپ لوگ بہت جلد نئے سال کی گندم کا آٹا کھائیں گے مگر پچھلے سال کی بچی ہوئی گندم کہاں سے لیں گے جو ہماری مائیں نئی گندم میں ملا دیتی تھیں تاکہ یہ بے حد طاقت ور گندم پرانی گندم سے مل کر ہضم ہو سکے۔