حکومت کی غلط پالیسیوں سے کراچی مقتل بن گیا پرویز مشرف

ڈرون کی اجازت ہم نے نہیں دی، ہمارے دور میں فرقہ واریت تھی نہ بلوچستان میں بدامنی


شجاعت ذاتی مفاد کی خاطر پی پی کیساتھ کھڑے ہیں، کراچی میں کارکن کے قتل پر اظہار مذمت۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

آل پاکستان مسلم لیگ کے قائد اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میری حکومت نے امریکا کو ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی تھی۔

ہم ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ڈرون حملوں کی اجازت ہم نے دی تھی تو موجودہ حکومت ڈرون حملے بند کرا دے اور امریکا کو کہہ دے کہ سابقہ حکومت کا معاہدہ ختم ہوا اور سابقہ پالیساں بھی ختم ہوگئیں۔ 2008ء تک ہماری حکومت کے 4 سال کے دوران 7 سے 8 ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں سیکڑوں حملے ہو چکے ہیں پھر یہ اجازت ہم نے کیسے دی تھی۔ وہ آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں سے ٹیلیفونک خطاب اور سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ 12 اکتوبر کو نوازشریف کی حکومت برطرف کرنے کا فیصلہ درست تھا۔ یہ فیصلہ متفقہ طور پر کہا گیا تھا۔

نوازشریف نے نے آئینی طریقہ کار کے برعکس غیر آئینی طریقہ اختیار کیا اور آرمی چیف کو بر طرف کرنا چاہا، اس وقت پاکستان ڈیفالٹ ہو رہا تھا۔ ہم نے پاکستان کو بچایا۔ انھوں نے کہا کہ 2008ء میں نہ تو ملک میں فر قہ واریت تھی نہ کراچی میں لسانی جھگڑے تھے اور نہ ہی بلوچستان میں پنجابیوں اور ہزارے وال کا قتل عام ہو رہا تھا۔ چوہدری شجاعت کے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لال مسجد، اکبر بگٹی کا واقعہ سمیت ہر معاملے میں پرویز الہی اور چوہدری شجاعت کے مشورے شامل تھے۔ چوہدری شجاعت ذاتی مفاد کے لیے پی پی پی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

علاوہ ازیں پرویز مشرف نے لیاقت آباد ٹائون کراچی کے یوتھ ونگ کے صدر ارسلان غوری کے بہیما نہ قتل اورلیاقت آباد ٹائون کے ہی مرکزی عہدیدار محمد وقاص پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے پی ایم ایل پر امن سیاسی جماعت ہے جو کسی صورت بھی تشدد پریقین نہیں رکھتی۔ ''سب سے پہلے پاکستان''ہمارا نعرہ ہے اور اس طرح کی کارروائیاں اس نعرے کو دبانے کی کوششوں کے مترادف ہیں۔ مقتولین کے خاندانوں کے نام اپنے تعزیتی بیان میں پرویز مشرف نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردو س میں اعلیٰ مقام دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی نا قص پالیسیوں کی وجہ سے پورا ملک اور خاص طور پرکراچی مقتل میں تبدیل ہو چکا ہے اور کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شہری کہیں بھی محفوظ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایسی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتے لیکن ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ آن لائن کے مطابق پرویز مشرف نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک بھر میں پارٹی کو فعال بنائیں۔ نگران سیٹ اپ بننے کے بعد ان کی واپسی پر ائیر پورٹ پر کم از کم 5 لاکھ لوگ استقبال کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف نے اپنی واپسی کے حوالے سے بیرون ممالک میں مقیم دوستوں سے صلاح مشورے شروع کر دیے ہیں۔ دوستوں نے مشورہ دیا ہے کہ نگران سیٹ اپ بننے کے بعد وطن واپسی کا فیصلہ کریں۔

مقبول خبریں