200911ءاین آئی سی ایل میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کاانکشاف

اسامیوں کیلیے شرط ایم بی اے،بی بی اے تھی جب کہ بھرتی میٹرک اور ایف اے پاس ہوئے


شہریار خان February 25, 2016
اسامیوں کیلیے شرط ایم بی اے،بی بی اے تھی جب کہ بھرتی میٹرک اور ایف اے پاس ہوئے:فوٹو:فائل

ISLAMABAD: وزارت تجارت کے ماتحت ادارے نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کاایک اورکارنامہ منظرعام پرآگیا۔

2009ء سے 2011ء کے دوران ایگزیکٹو افسران اوراسسٹنٹ منیجرکی اسامیوں کیلیے دیے گئے اشتہارمیں ایم بی اے اوربی بی اے کی شرط رکھی گئی، انٹرویوبھی اہلیت کے مطابق ہوئے اورشارٹ لسٹنگ بھی ہوگئی مگر بھرتی میٹرک اورایف اے پاس ہوئے۔ انکوائری کمیٹی نے اسے اقرباپروری کی بدترین مثال قراردیا، ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجودانکوائری کمیٹی کی سفارشات پر کوئی عملدرآمدنہیں ہوا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق37 ایگزیکٹو افسران، 5 اسسٹنٹ منیجرکی اسامیوں کے اشتہارمیں اہلیت ایم بی اے ، بی بی اے تھی، ایم بی اے، بی بی اے اہلیت کے افرادانٹرویوکیلیے شارٹ لسٹ ہوئے مگر میٹرک اورایف اے پاس بھرتی ہوئے۔

ستمبر 2014ء تک خلاف ضابطہ بھرتی ہونیوالے افرادایک کروڑ92 لاکھ کی تنخواہیں لے چکے تھے، آڈٹ پیرازمیں صرف42 افسران کاذکرتھا حالانکہ غیرقانونی بھرتیوںکی تعداد200 سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق113 دیگرافرادبھی انہی تاریخوںکے دوران بھرتی ہوئے جواہلیت کے معیارپر پورانہیں اترتے۔ انکوائری کمیٹی نے رپورٹ میںکیس ایف آئی اے کوبھیجنے کی سفارش کی، انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ اکتوبر 2014ء میں جمع کرائی تاہم ڈیڑھ سال بعدبھی غیرقانونی بھرتیوںکیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

مقبول خبریں