غیر ملکی کوچ کو ترجیح دینے کا تاثر مسترد

امیدوار کو پاکستان کرکٹ کی مکمل سمجھ بوجھ  اور سیٹ اپ کی بہتری کیلیے مکمل منصوبہ موجود ہونا چاہیے، وسیم اکرم


Sports Desk April 11, 2016
عاقب کیلیے راستہ کھل گیا، درخواست دینے کی آخری تاریخ 25 اپریل رکھی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے غیرملکی کوچ کے تقرر کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کے آئندہ ہیڈ کوچ کیلیے تمام آپشنز پر غور کیا جائیگا، قطع نظر اس کے کہ کوچ ملکی ہو یا غیرملکی امیدوار کو پاکستان کرکٹ کی مکمل سمجھ بوجھ ہونی چاہیے اور اس کے پاس ہماری ملکی کرکٹ سیٹ اپ کی بہتری کیلیے مکمل منصوبہ موجود ہونا چاہیے۔

ان کی اس بات سے عاقب جاوید کیلیے راستہ دوبارہ کھلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، جو پہلے اس دوڑ سے الگ ہونے کا اعلان کرچکے ہیں، اس کے علاوہ سابق فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ میں تینوں فارمیٹس میں پاکستان ٹیم کے الگ الگ کپتانوں کے بجائے ایک ہی قائد ہونے کا حامی ہوں، پی سی بی کے جاری کردہ اشتہار کے مطابق ہیڈکوچ کیلیے درخواست دینے کی آخری تاریخ 25 اپریل رکھی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وقار یونس کی رخصت کے بعد پی سی بی کو نئے کوچ کی تلاش ہے جو بکھری ہوئی ٹیم کو دوبارہ سے قدموں پر کھڑا کر سکے، اس ضمن میں گذشتہ دنوں ایک اشتہار بھی دیا گیا جس کی کڑی شرائط پر کم ہی لوگ پورا اتر سکیںگے۔

چیئرمین پی سی بی نے مدد کیلیے وسیم اکرم اور رمیز راجہ کی خدمت بھی حاصل کی ہیں، نئے کوچ کا تقرر انہی کے مشورے سے کیا جائے گا، ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق کوچ کی تلاش کیلیے بورڈ چیئرمین کے مشیر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ہم نے اس عمل کو ' کھلے ذہن ' کے ساتھ منصوب رکھا ہے، ہم نے کوئی بات طے نہیں کرلی، اپنے آئیڈیے یا ذہن کو کسی پر مسلط نہیں کررہے، انھوں نے مزیدکہا کہ ہم نے تمام آپشنزکا کھلے دل سے جائزہ لینا ہے۔

قطع نظر اس کے کہ کوچ کوئی ملکی ہو یا غیرملکی، لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ امیدوار کو پاکستان کرکٹ کی مکمل سمجھ بوجھ ہونی چاہیے اور اس کے پاس ہماری ملکی کرکٹ سیٹ اپ کی بہتری کیلیے مکمل منصوبہ موجود ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ سابق فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ میں تینوں فارمیٹس میں پاکستان ٹیم کے الگ الگ کپتانوں کے بجائے ایک ہی قائد ہونے کا حامی ہوں، انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ کا کلچر مختلف ہے، میں نہیں سمجھتا کہ ہر فارمیٹ کیلیے الگ الگ کپتان کا تقرر دانشمندی ہوگی، کیونکہ ہمارا سیٹ اپ ایسا ہے ، جہاں ہم ایک کپتان کی بات کو نہیں مانتے، تو ایسے میں تین کپتانوں کی بات پلیئرز کیسے مانیں گے۔

سردست پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹوئنٹی 20 کیلیے گذشتہ دنوں سرفراز احمد کو کپتان مقرر کیا ہے جبکہ ٹیسٹ میں ٹیم کی باگ ڈور مصباح اور ون ڈے میں اظہرعلی کے سپرد ہے، ورلڈ کپ فاتح پلیئر نے کہا کہ تمام فارمیٹس کیلیے ایک ہی کپتان ہونا چاہیے ، میرے خیال میں یہی ہماری کرکٹ کیلیے آئیڈیل ہوگا، واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سابق پیسر اور وسیم اکرم کے ہم عصر عاقب جاوید نے خود کو ہیڈ کوچ کی دوڑ سے الگ کرلیا تھا، حالانکہ اس سے قبل انھیں قومی ٹیم کے نئے ہیڈکوچ کیلیے فیورٹ خیال کیا جارہا تھا، انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ وسیم اکرم اور رمیز راجہ پہلے ہی کسی غیرملکی کو پاکستان کا اگلا ہیڈ کوچ بنانے کا ارادہ کرچکے ہیں۔

ایسے میں اپنی بے عزتی کرانے کا کوئی فائدہ نہیں، بعض دیگر سابق کرکٹرز بھی ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں، ٹام موڈی، ڈین جونز اور جیف مارش بھی پی سی بی کے ریڈار میں ہیں، اس سے قبل سردست یو اے ای کیلیے خدمات انجام دینے والے عاقب جاوید نے کہا کہ فارن کوچز کا تجربہ پہلے پاکستان کے کام آیا نہ اب آئے گا، وہ 4،5 سینئر کرکٹرز کی جی حضوری کر کے اپنا وقت پورا کر کے چلا جائے گا، نقصان ہماری کرکٹ کو اٹھانا پڑے گا۔ یاد رہے کہ اب تک پی سی بی نے چار غیرملکی کوچز رچرڈ پائی بس، باب وولمر، جیف لاسن اور ڈیو واٹمور کو ذمہ داری سونپی ہے کوئی بھی خاطرخواہ نتائج نہ دے سکا تھا، واضح رہے کہ درخواست بھیجنے کی آخری تاریخ 25 اپریل ہے۔

مقبول خبریں