سندھ میں ہندو مکمل طور پر آزاد ہیں موہن لال

حکومت ہندوئوں کے مسائل حل کرنے کیلیے کوشاں ہے، صوبائی وزیرکا دیوالی نائٹ سے خطاب


Numainda Express November 17, 2012
حکومت سندھ نے ایک لاکھ 20 ہزار ملازمتیں دیں جن میں سے 6ہزار نوکریاں اقلیتی برادری کے افراد کو دی گئیں۔

لاہور: صوبائی وزیر اقلیتی امور موہن لال کوہستانی نے کہا ہے کہ سندھ میں رہنے والی ہندو برادری کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں اور وہ یہاں مکمل آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، نقل مکانی کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، یہ محض منفی پروپیگنڈہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع ہندو پنچایت حیدرآباد کی جانب سے مقامی ہال میں منائی جانے والی دیوالی نائٹ کی تقریب سے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں رہائش پذیر ہندو ہجرت کر کے نہیں بلکہ وہ اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے بھارت جاتے اور واپس آجاتے ہیں، ان کی نقل مکانی کی باتیں غیر جمہوری قوتیں کررہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہندوئوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کررہی ہے اور اس حوالے سے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جب کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بھی خصوصی ہدایت ہے کہ ہندوئوں کے ساتھ نا انصافیوںکا بروقت ازالہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے ایک لاکھ 20 ہزار ملازمتیں دیں جن میں سے 6ہزار نوکریاں اقلیتی برادری کے افراد کو دی گئیں اور سکھر کے تاریخی مقام سادھو بیلا کی تزیئن و آرائش پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ہندو میرج ایکٹ بھی زیر غور ہے۔ انھوں نے کہا کہ اضلاع میں موجود ہندو رہنماؤں کو پنچایت رجسٹرڈ کرانے کو کہا ہے اور ان کے فنڈ کے لیے حکومت سندھ سے بات چیت کی ہے جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے 30 لاکھ روپے دیے ہیں جو لاڑکانہ ڈویژن میں ہندو پنچایت کے رہنماؤںکو دیے جائیں گے تاکہ غریب، یتیم ، بے سہارا ہندو لڑکیوںکی مددکی جاسکے۔

دیوالی نائٹ سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر لال چند اُکرانی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر دیوالی کی مناسبت سے لکشمی پوجا کی گئی، دیے روشن کیے گئے، پٹاخے پھاڑے گئے اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ دیوالی نائٹ میں ہندو برادری کے مرد و خواتین سمیت بچوں نے بھی شرکت کی۔

مقبول خبریں